نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2020
احسن اقبال نے احتساب عدالت سے کیس میں وزیر اعظم کو شامل کرنے کی استدعا کردی — فائل فوٹو
احسن اقبال نے احتساب عدالت سے کیس میں وزیر اعظم کو شامل کرنے کی استدعا کردی — فائل فوٹو

اسلام آباد: احتساب عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر منصوبہ بندی و داخلہ احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کردی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رخصت ہونے پر احسن اقبال کو احتساب عدالت کے جج اعظم خان کے روبرو پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران نیب نے موقف اپنایا کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کی فیزیبلٹی اسٹڈی (ممکن العمل مطالعہ) نہیں کروایا گیا جو بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ '18ویں ترمیم کے بعد صوبائی منصوبے پر وفاقی حکومت کا اختیار نہیں تھا، احسن اقبال اپنے علاقے کو نوازنا چاہتے تھے اور انہوں نے محض اپنی خواہش کے لیے وفاقی حکومت کا خزانہ لٹایا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'احسن اقبال بدعنوانی کے عمل کے مرتکب ہوئے ہیں اور نیب آرڈیننس کے سیکشن 10 بی میں کرپشن کے علاوہ کرپٹ پریکٹس کا الگ سے ذکر ہے'۔

مزید پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 'احسن اقبال کے ریمانڈ میں گزشتہ سماعت پر 7 دن کی توسیع ہوئی تھی جن میں سے 2 دن وہ پارلیمنٹ جاتے رہے‘۔

انہوں نے عدالت سے احسن اقبال کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد منصوبہ وفاقی حکومت نہیں بنا سکتی اور اس وقت وفاقی حکومت 2 ڈیم کس قانون کے تحت بنا رہی ہے اور کراچی میں وفاقی حکومت کس قانون کے تحت منصوبہ بنا رہی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ '18ویں ترمیم نے ایگزیکٹو فنکشن کا اختیار ختم نہیں کیا بلکہ صرف قانون سازی کا اختیار صوبوں کو منتقل کیا تھا'۔

احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ 'نارووال اسپورٹس سٹی کی منظوری دینے والے بورڈ میں چاروں صوبوں کے فنانس ڈویژن کے سیکریٹریز سمیت وزیر اعظم آزاد کشمیر اور صوبوں کی پلاننگ ڈویژن کے اراکین بھی شامل تھے۔

وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ 'اگر وفاقی بجٹ اس منصوبے پر نہیں لگ سکتا تھا تو کیا یہ منظوری دینے والے لوگ اندھے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نارووال اسپورٹس سٹی میں کوئی جرم بنتا ہی نہیں، کسی منصوبے پر ایک سو روپے لگنا تھے اور 2 سو لگ گئے تو جرم کہاں سے ہو گیا، اگر پیسے کسی کی جیب میں گئے ہوتے تو جرم بنتا'۔

بعد ازاں عدالت میں احسن اقبال روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ تاریخ میں نیب کے جو لطیفے لکھے جائیں گے ان میں میرے خلاف کیس سب سے اوپر ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے سوال کیا کہ 'کیا میں نے نارووال میں کوئی نائٹ کلب یا کسینو کھولا ہے؟'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا ایک بھی کھلاڑی اولمپکس میں جیت کر نہیں آتا، نارووال اسپورٹس سٹی جیسے 2 منصوبے بننے چاہیے'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'ایک وفاقی وزیر کہتے بھی ہیں کہ ہم 10 اسپورٹس سٹی بنائیں گے تو کیا وہ موجودہ وفاقی وزیر بھی کوئی جرم کررہے ہیں؟'

انہوں نے بتایا کہ 'اسپورٹس سٹی کے لیے نارووال کا انتخاب میں نے نہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2009 میں کیا تھا، یہ ایک کھنڈر جگہ تھی ہم نے اس کو مکمل کیا، ایسے بہت سے منصوبے ہیں جن میں وفاقی حکومت صوبوں کی مدد کرتی ہے'۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'ان کو اعتراض ہے کہ منصوبہ نارووال میں کیوں بنا، کیا نارووال اسرائیل میں ہے یا بھارت کا حصہ ہے؟'

یہ بھی پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ '70 سال میں پاکستان میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنا، حکومت نے 40 کروڑ کا بجٹ روک کر منصوبے کو کھنڈر بنا دیا ہے جسے اب دوبارہ بحال کرنے میں اربوں روپے لگیں گے'۔

احسن اقبال نے عدالت کو بتایا کہ 'میں ایک درخواست دینا چاہتا ہوں، عمران خان نیازی کو اس کیس میں شامل کیا جائے کیونکہ انہوں نے منصوبے کا بجٹ روکا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کرتار پوری راہداری میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اس پر نیب خاموش کیوں ہے؟ ہم سیاست دانوں کو الٹی چھری سے ذبح کیوں کیا جاتا ہے'۔

بعد ازاں عدالت نے احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 20 جنوری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

'کیس میں وزیر اعظم کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے'

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج کے نام خط لکھ کر اسپورٹس سٹی منصوبے سے متعلق کیس میں وزیر اعظم عمران خان کے ٹرائل کی درخواست کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے نیب نے نیشنل اسپورٹس سٹی منصوبے میں ملزم بنایا ہے اور مجھ پر پاکستان کے پہلے اعلیٰ معیار کے اسپورٹس منصوبے کے لیے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا ہے'۔

احسن اقبال نے خط کہا کہ 'میں نے کھیلوں کے فروغ کے لیے اس منصوبے میں کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ جرم تو وہ کررہے ہیں جو اس منصوبے کو روکنا چاہتے ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ 'عمران خان اور ان کی حکومت کروڑوں روپے کے منصوبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے 40 کروڑ روپے کا فنڈ روک لیا تاکہ یہ منصوبہ پایہ تکیمل تک نہ پہنچ سکے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میری عدالت سے درخواست ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نیازی کو اس کیس میں طلب کیا جائے اور منصوبے کو روکنے اور ختم کرنے کے اقدامات سے متعلق پوچھا جائے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'عمران خان کا اس جرم پر ٹرائل ہونا چاہیے'۔

احسن اقبال کی گرفتاری

خیال رہے کہ 23 دسمبر، 2019 کو قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو نارووال کے اسپورٹس سٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

نیب کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ نیب راولپنڈی نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ احسن اقبال پر نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کے لیے وفاقی حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے فنڈز استعمال کرنے کا الزام ہے۔

6 جنوری 2020 کو احتساب عدالت نے احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرتے ہوئے نیب کو 13 جنوری کو انہیں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں