ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی تیز کردی

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2020
اب تک ٹیکس چوروں کی نشاندہی کراچی، فیصل آباد، لاہور اور ملتان سے سامنے آئی ہے — اے ایف پی/فائل فوٹو
اب تک ٹیکس چوروں کی نشاندہی کراچی، فیصل آباد، لاہور اور ملتان سے سامنے آئی ہے — اے ایف پی/فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کے خلاف ملک بھر میں منظم چھاپہ مار کارروائی کرنے کے لیے فیلڈ تشکیل دینے کی درخواست دے دی۔

یہ ہدایات چند بڑے ٹیکس نادہندگان کی ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آئیں اور ان کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت متعدد کارروائیوں کے لیے نشاندہی بھی کی گئی ہے۔

ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بشیر اللہ خان کا کہنا تھا کہ 'انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کی تمام فیلڈ فارمیشنز کو ٹیکس چوروں، ٹیکس فراڈ کرنے والوں، منی لانڈرنگ کرنے والوں اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے'۔

مزید پڑھیں: ملک میں زائد آمدن والے افراد کو ایک لاکھ 34 ہزار ٹیکس نوٹسز جاری

ان کا کہنا تھا کہ 'حکم کی تعمیل نہ کرنے والوں اور ٹیکس چوروں کے خلاف منظم چھاپوں کو ملک بھر میں وسعت دی جائے گی'۔

اب تک ٹیکس چوروں کی نشاندہی کراچی، فیصل آباد، لاہور اور ملتان سے سامنے آئی ہے۔

مہم میں تیزی

دریں اثنا ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کی جانب سے جاری ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس سے کہا گیا ہے کہ وہ ان غیر رجسٹرڈ افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کریں جو ٹیکس ادائیگی کے قابل اشیا بنا رہے ہیں اور اس کے باوجود سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹر نہیں ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آف ملتان نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو اپنی حدود میں پلاسٹک کے پائپ اور واٹر ٹینکس بنانے والے غیر رجسٹرڈ افراد کے خلاف کارروائی کریں گی۔

ایسے افراد سیلز ٹیکس چوری میں ملوث ہیں، جو ٹیکس کے قابل اشیا بغیر رجسٹریشن کے بنانے کا کاروبار کررہا ہے، یہ اقدام سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔

یہ افراد لاکھوں روپے مالیت کے یوٹیلیٹی بلز کے باوجود غیر رجسٹرڈ رہتے ہیں۔

ٹیم نے خرید/فروخت، بینکنگ سے متعلقہ ریکارڈز اور بل بُکس سمیت کئی اہم ریکارڈ اکٹھا کرلیے ہیں اور کیس میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیں؟

ایف بی آر کے آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ نے کراچی میں ایک اور اسکینڈل بے نقاب کیا ہے جو ادائیگی کے بغیر غیر رجسٹرڈ ٹیکسٹائل یونٹس چلا رہا ہے۔

ٹیکسٹائل یونٹس سرمئی رنگ کے کپڑے اور کڑھائی کی اشیا بنا رہا ہے لیکن ملک کے ٹیکس کھاتے میں اس کا کہیں بھی اندراج نہیں ہے۔

ٹیکس ٹیم نے 4 ٹیکسٹائل یونٹس پر چھاپے مارے ہیں جو صنعتی علاقوں میں بغیر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے کام کر رہے تھے۔

یہ یونٹس نہ صرف ٹیکس چوری کر رہے تھے بلکہ معروف ٹیکسٹائل یونٹس کی سیلز چھپانے میں بھی معاونت کر رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق ایک بڑے غیر رجسٹرڈ ٹیکسٹائل یونٹ کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں دھاگا بنانے والے 63 لومز سمیت سرمئی رنگ کا کپڑا بنانے کی دیگر مشینری لگی ہوئی تھی۔

دیگر 3 ٹیکسٹائل ملز میں دو یونٹس گرے کپڑوں کی پیداوار کر رہے تھے جبکہ ایک ایک یونٹ کڑھائی کا کام کر رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں