بچی کو حبس بے جا میں رکھنے پر سینیٹر سرفراز بگٹی کی گرفتاری کا حکم

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2020
سرفراز بگٹی سابقہ حکومت میں صوبائی وزیر داخلہ کے منصب پر فائض تھے— فائل فوٹو: عصمت اللہ کاکڑ
سرفراز بگٹی سابقہ حکومت میں صوبائی وزیر داخلہ کے منصب پر فائض تھے— فائل فوٹو: عصمت اللہ کاکڑ

کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 10 سالہ بچی کو زبردستی ساتھ رکھنے کے مقدمے میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی پر 10سالہ بچی کو زبردستی ساتھ لے جا کر حبس بے جا میں رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: میر سرفراز بگٹی سینیٹ کی جنرل نشست پر کامیاب

بچی کے اہلخانہ نے سرفراز بگٹی کے خلاف کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں حکمران جماعت کے سینیٹر پر ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والی 10سالہ بچی ماریہ علی کو زبردستی ساتھ لے جانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مقدمے کے اندراج کے فوری بعد سرفراز بگٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے عبوری ضمانت حاصل کر لی تھی۔

جمعرات کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں مقدمے کی دوبارہ سماعت ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منیر آغا نے سرفراز بگٹی کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی کا نئی جماعت بنانے کااعلان

بعد ازاں بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما سرفراز بگٹی نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف آج بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

ابھی تک سرفراز بگٹی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے لیکن عدالت نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو سینیٹر سرفراز بگٹی کو فوری گرفتاری کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں