ملک میں جہاں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے وہیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اس بحران سے لاعلم ہیں۔

کراچی میں قومی ادارہ برائے اطفال کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ لوگوں کی حکومت اس دعوے کے ساتھ آئی تھی کہ ہم چیزیں سستی کریں گے مگر زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے۔

اس پر صدر مملکت نے جواب دیا کہ حالات بہتر ہوں گے ان دعوؤں سے پہلے شاید خزانے کی کیفیت کا اندازہ نہیں تھا لیکن اب خزانے کی کیفیت کا پتہ چلا کہ کیا کیفیت ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

اسی دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ ملک میں آٹے کا بدترین بحران چل رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ تو اس پر صدر مملکت نے کہا کہ میرے خیال سے مجھے اس کا پتہ نہیں ہے لیکن پتہ ہونا چاہیے۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کی تعریف ہی کروں گا کہ اگر انہیں کسی چیز کا نہیں پتہ تو انہوں نے کہہ دیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بجائے وہ (صدر مملکت)، فردوس عاشق اعوان کی طرح 'بونگی' مارتے انہوں نے سچی بات کردی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ آٹے کا مسئلہ ایسا ہے جو ہرشخص کو پتہ ہے تو شاید سب کو پتہ ہونا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ ملک میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور مختلف صوبوں میں کہیں آٹا دستیاب نہیں اور کہیں اس کی قیمت عوام کی قوت خرید سے باہر ہے اور رپورٹس کے مطابق 70 روپے کلو تک آٹا فروخت ہوا ہے۔

اس بارے میں وفاق اور صوبے خاص طور پر سندھ کی حکومت بحران کی ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہی ہیں تو وہی حکومتی وزیر یہ دعویٰ کر رہے کہ یہ بحران منگل تک ختم ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بدھ سے آٹا 45 روپے کلو میں دستیاب ہوگا، وزیر زراعت سندھ

اسی تناظر میں حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا ایک اجلاس بھی ہوا، جس میں بغیر ریگولیٹری ڈیوٹی کے 3 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی گئی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں 31 مارچ تک گندم کی درآمد کی اجازت دی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت اور پاکستان ایگری کلچرل اسٹوریج اور سروسز کارپوریشن (پاسکو) کو ہدایت کی گئی کہ ملک بھر میں جاری قلت کو ختم کرنے کے لیے ذخیرہ کی گئی گندم کو جاری کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں