وہ عام غذائی عادت جو موٹاپے کا شکار بنادے

21 جنوری 2020
یہ دعویٰ اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

اکثر افراد چھٹی کے دن صبح کا ناشتا عام معمول کی بجائے دوپہر کو کرتے ہیں اور یہ عادت موٹاپے کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ دعویٰ اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

یہ بات پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد اور نیند کی کمی کے شکار افراد میں جسمانی وزن میں اضافے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ممکنہ طور پر وہ اپنی غذا کا زیادہ تر حصہ رات کو کھاتے ہیں اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہمارا جسم پراسیس غذاﺅں کو ہضم کرنے کا عادی نہیں ہوتا، جس کے نتیجے میں اضافی چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے۔

بارسلونا یونیورسٹی کی تحقیق میں دیکھا گیا کہ کھانے کے معمول میں معمولی تبدیلی کس حد تک جسمانی وزن پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ بہت عام ہے کہ تعطیلات کے موقع پر بیشتر افراد دیر سے اٹھتے ہیں اور پھر ناشتا، دوپہر اور رات کا کھانا بھی دیر سے کھایا جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران 11 سو سے زائد طالبعلموں کی خدمات حاصل کی گئیں اور ان سے معلوم کیا کہ عام دنوں اور ہفتہ وار تعطیل پر ان کے کھانے کے اوقات کیا ہوتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ دوتہائی افراد چھٹی کے دن اوسطاً ایک گھنٹہ تاخیر سے ناشتہ کرتے ہیں اور جو طالبعلم زیادہ تاخیر کرتے تھے، ان کے جسمانی وزن بھی دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہونے کا امکان تھا۔

ان نتائج کا تعلق غذا کے معیار، نیند کے دورانیے یا جسمانی ورزش سے نہیں تھا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ روزانہ ایک ہی وقت ناشتا اور دیگر اوقات میں کھانا لوگوں کو ضافی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہفتے میں ایک دن تاخیر سے کھانے سے بھی اندرونی جسمانی گھڑی کا نظام متاثر ہوتا ہے جو کہ ہمارے جسم کو دن کے مخصوص اوقات میں ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

محققین کے مطابق اگر آپ روزانہ 7 بجے صبح ناشتا کرتے ہیں اور تعطیل کے دن یہ وقت 9 بجے کا ہوتا ہے تو جسمانی گھڑی الجھن کا شکار ہوجاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں