امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق ابتدائی دلائل سننے کی تیاری مکمل کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سینیٹ میں مواخذے کے لیے پیش کردہ دلائل ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ان دنوں ڈونلڈ ٹرمپ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے موجود ہیں جبکہ دوسری طرف ان کے مواخذے کی کارروائی آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز

اس سے قبل امریکی سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق قانون سازوں نے حلف اٹھایا تھا کہ وہ امریکا کے 45ویں صدر کے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلہ غیر جانبداری سے کریں گے۔

سوئٹزرلینڈ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے سے متعلق طنزیہ انداز میں کہا کہ 'میں مواخذے سے پریشان ہوں، یہ ایک افواہ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ ایک خیالی پلاؤ ہے جو کئی عرصے سے جاری ہے اور یقین جانئے یہ انتہائی شرمناک ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں طنزیہ انداز میں کہا کہ 'گلوبل وارمنگ سے پریشان ہوں؟'

یہ بھی پڑھیں: امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور

امریکی صدر نے کہا کہ 'دنیا کی تباہی کی پیشگوئی کرنے والوں کو مسترد کر دینا چاہیے'۔

تاریخ میں تیسری مرتبہ ایوان نمائندگان کی جانب سے مقرر کیے گئے استغاثہ سینیٹ میں صدر کے خلاف 'اعلی جرائم اور اختیارات کے ناجائز استعمال' کا الزام لگائیں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کئی ماہ سے اپنے مواخذے کی کارروائی کا مذاق اڑا رہے ہیں اور انہوں نے ٹرائل کے آغاز کو ایک اور چکما قرار دیا۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت تیزی سے ہونا چاہیے، یہ مکمل طور پر جانبدار ہے، مجھے دھوکا دہی کا سامنا ہے یہ چکما جو ڈیموکریٹس نے دیا تاکہ وہ کوشش کر کے انتخابات جیت لیں‘۔

خیال رہے کہ امریکی صدر پر یوکرین کی فوجی امداد روکنے اور وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر سے ہونے والی ملاقات کے بدلے ممکنہ انتخابی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: مواخذہ کیا ہے اور ٹرمپ کے بے دخل ہونے کے امکان کیوں کم ہیں؟

غیر جانبدار حکومتی احتساب کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کانگریس کی منظور کردہ امداد روک کر وائٹ ہاؤس نے وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی۔

امریکی صدر کے خلاف دوسرا الزام کانگریس کی طلبی کے باوجود ایوان میں مواخذے کے لیے تفتیش کاروں کو گواہان اور دستاویزات فراہم نہ کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں