بہت جلد دانتوں کے مسائل کے لیے ڈاکٹروں کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ ایک جیل مددگار ثابت ہوسکے گا۔

کیویٹیز یا دانتوں کی بوسیدگی دنیا بھر میں انتہائی عام مسئلہ ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹروں سے فلنگ کرائی جاتی ہے جو انتہائی تکلیف دہ عمل ہوتا ہے مگر اس کا علاج نہ کرانا شدید درد، دانتوں سے محرومی، انفیکشن بلکہ جان لیوا امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

طبی جریدے اے سی ایس اپلائیڈ میٹریلز اینڈ انٹرفیسز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک بائیو ایکٹیو پیپٹائیڈ (جیل) کی مدد سے لیبارٹری ٹیسٹوں میں دانتوں کی سطح پر لگا کر نئی کیویٹیز کی روک تھام اور موجودہ کیویٹیز کو بھرنے میں کامیابی ملی۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت کیویٹیز کے علاج کے لیے متاثرہ دانت کے ٹشوز نکال کر اس سوراخ کو میٹریل سے بھرا جاتا ہے، مگر اس عمل سے صحت مند ٹشوز کو بھی نقصان پہنچتا ہے جبکہ مریضوں کو بھی شدید تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ماہرین نے دونکاتی حکمت عملی تیار کی تاکہ دانتوں کی فرسودگی کا علاج اور روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔

محققین نے اس جیل (جسے ایچ 5 کا نام دیا گیا) کو انسانی لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کی مدد سے تیار کیا جو کہ دانتوں کی سطح پر جذب ہوکر مختلف اقسام کے بیکٹریا اور فنگی کا خاتمہ کردیتا ہے۔

ری منرلائزیشن کو بڑھانے کے لیے ٹیم نے phosphoserine کا اضافہ ایچ فائیو کے ایک اینڈ پر کیا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہ دانتوں کی سطح کی مرمت کے لیے قدرتی ایچ فائیو سے زیادہ بہتر ثابت ہوگا۔

اس ترمیم شدہ جیل کو انسانی داڑھوں پر لگا کر دیکھا تو محققین نے دیکھا کہ یہ زیادہ مضبوطی سے دانتوں کی سطح پر جذب ہوگیا، زیادہ بیکٹریا کو مارا اور دانتوں کو ڈی منرلائزیشن سے تحفظ فراہم کیا۔

تاہم یہ دونوں طرح کے جیل ایک جیسی ہی ری منرلائزیشن کو فروغ دیتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ دانتوں پر برش کے بعد لوگ مستقبل قریب میں اس جیل کو دانتوں پر لگا کر دانتوں کو فرسودگی سے بچانے کے ساتھ تکلیف دہ فلنگ سے بچ سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں