لاہور: 'نامعلوم افراد' نے جامعہ پنجاب کے طالبعلم کو اغوا کرلیا، اہل خانہ

محسن ابدالی کو مبینہ طور پر ان کے گھر سے اٹھایا گیا—فائل فوٹو: عمار علی جان ٹوئٹر
محسن ابدالی کو مبینہ طور پر ان کے گھر سے اٹھایا گیا—فائل فوٹو: عمار علی جان ٹوئٹر

پنجاب یونیورسٹی سے حال ہی میں ایگریکلچرل سائنسز میں ایم فل کرنے والے طالبعلم محسن ابدالی کو لاہور سے 'نامعلوم افراد' مبینہ طور پر اٹھا کر لے گئے۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب واقعے کی ابتدائی رپورٹ کی نقل کے مطابق محسن ابدالی کے اہل خانہ نے بھگبن پورا تھانے میں اغوا کی شکایت درج کروائی۔

محسن ابدالی کے بھائی کی شکایت پر پولیس کی جانب سے درج کی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق رات 4 بجے 10 سے 12 نامعلوم افراد نے ان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، جس پر ان کے والد نے دروازہ کھولا، اس کے بعد تمام نامعلوم افراد بندوق کے زور پر گھر میں زبردستی داخل ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ افراد نے ان لوگوں کو دکھا دیا اور انہیں مارتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر کسی نے آواز نکالی تو وہ 'اسے ماردیں گے'۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم رہنماؤں کی گرفتاری: 'جو ملک کا قانون توڑے گا گرفتار ہوگا'

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ان کا بھائی جو کمرے میں سورہا تھا اسے ان افراد نے اٹھایا، اسے مارا جبکہ بندوق کے زور پر اسے گھسیٹتے ہوئے باہر لائے اور گھر کے باہر کھڑی کار میں بیٹھنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ افراد دوبارہ گھر میں داخل ہوئے اور ان کے بھائی کا لیپ ٹاپ، موبائل فون سمیت والد کا موبائل فون بھی لے گئے۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو بندوق کے زور پر اغوا کرکے لے جایا گیا۔

محسن ابدالی کے والد نے درخواست کی کہ ان نامعلوم افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کے بھائی کو واپس لایا جائے۔

علاوہ ازیں مذکورہ واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ابھی تک درج نہیں ہوئی لیکن پولیس نے تصدیق کی کہ انہیں شکایت موصول ہوئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا جائے گا۔

دوسری جانب پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو نے بھی مذکورہ معاملے پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ رات 4 بجے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے لاہور کے علاقے شالیمار میں محسن ابدالی کے گھر کا دروازہ توڑا۔

بیان کے مطابق 'ان لوگوں نے (محسن ابدالی) کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور بدتمیزی کی، لیپ ٹاپس اور فونز لے گئے اور یہ نہیں بتایا کہ ان پر کونسا الزام لگایا جارہا اور جس کی تحقیقات کے لیے انہیں اٹھایا گیا'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ رہا، دیگر 23افراد ریمانڈ پر جیل منتقل

پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو کے مطابق محسن ابدالی طلبہ ایکٹیوسٹ ہیں، جس نے طلبہ یکجہتی مارچ اور کلائمیٹ مارچ منعقد کیا تھا جبکہ لاپتہ ہونے سے قبل انہوں نے عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) کے کارکنان کی رہائی کے لیے وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کا مظاہرہ منعقد کیا تھا۔

ادھر لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عمار علی جان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھگبن تھانے سے معلومات حاصل کیں جہاں پولیس نے کہا کہ ان کے پاس محسن ابدالی سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ شالیمار تھانے کے پاس بھی کوئی اطلاع نہیں کیونکہ وہ ان کے علاقے میں نہیں آتا۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ اس معاملے کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شعیب اختر نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی رہائی کے لیے احتجاج کرنے والے 23 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں