فلسطین سے متعلق امریکی منصوبے کے حمایتی عرب ممالک غدار ہیں، ترک صدر

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2020
ترکی تارکین وطن کی تازہ آمد کو نہیں سنبھال سکتا، ترک صدر — فوٹو: اے پی
ترکی تارکین وطن کی تازہ آمد کو نہیں سنبھال سکتا، ترک صدر — فوٹو: اے پی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے مجوزہ منصوبے کی حمایت کرنے والے عرب ممالک کو 'غدار قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ترک صدر نے پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بعض ایسے عرب ممالک ہیں جو امریکی منصوبے کی حمایت کرتے ہیں وہ یروشلم (بیت المقدس) کے ساتھ، اپنے لوگوں کے ساتھ اور اس سے بھی اہم بات کہ پوری انسانیت کے خلاف غداری کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: فلسطین نے ٹرمپ کے امن منصوبے پر اسرائیل، امریکا کو خبردار کردیا

خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم، اسرائیل کا 'غیر منقسم دارالحکومت' رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔

ترکی کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ ابھی نومولود ہے'۔

انہوں نے امریک منصوبے سے متعلق کہا تھا کہ 'یہ ایک الحاق کا منصوبہ ہے جس کا مقصد دو ریاستی حل کو ختم کرنا اور فلسطین کے علاقوں کو غصب کرنا ہے۔

پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ادوان نے مزید کہا کہ اگر خطے کی صورتحال کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو ترکی، شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں فوجی آپریشن شروع کر سکتا ہے کیونکہ روس کی حمایت یافتہ شامی سرکاری فوج کے حملوں سے ترکی میں پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کامقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان

انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ترکی تارکین وطن کی تازہ آمد کو نہیں سنبھال سکتا۔

خیال رہے کہ ترک صدر نے کہا تھا کہ روس کے حملے کے بعد انقرہ صبر سے محروم ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے روس پر خطے میں تنازعات کو روکنے سے متعلق معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے میں مغربی پٹی میں اسرائیلی آباد کاری کو تسلیم کرلیا گیا ہے اور ساتھ ہی مغربی کنارے میں نئی بستیاں آباد کرنے پر 4 سال کی پابندی لگادی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ہمراہ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'اس طرح فلسطینیوں کے زیر کنٹرول علاقہ دگنا ہوجائے گا'۔

اس منصوبے میں امریکا نے اسرائیل کو اسٹریٹجک اہمیت کی حامل وادی اردن کو ضم کرنے کی بھی منظوری دی جو مغربی کنارے کا 30 فیصد علاقہ ہے جبکہ دیگر یہودی بستیوں کے الحاق کی اجازت بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی بیت المقدس کے حوالے سے ممکنہ امریکی فیصلے کی مخالفت

منصوبے کے جواب میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو اوسلو معاہدے کے تحت سلامتی تعاون سے دستبردار ہونے کا پیغام پہنچایا تھا۔

محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ اب فلسطین، اوسلو کے معاہدے پر عملدرآمد سے آزاد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں