اتحادیوں سے سوتن کے طور پر برتاؤ نہیں کرنا چاہیے، پرویز الہٰی

اپ ڈیٹ 01 فروری 2020
پرویز الہٰی نے حکومت کو اتحادیوں پر شک نہ کرنے پر زور دیا—فوٹو:ڈان نیوز
پرویز الہٰی نے حکومت کو اتحادیوں پر شک نہ کرنے پر زور دیا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی اور پنجاب حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما پرویز الہٰی نے نئی کمیٹی بنائے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اتحادیوں کو اپنا سمجھنا چاہیے او ہر وقت شک کی نظر سے نہیں دیکھا جائے۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘نئی کمیٹی سے پہلے بزدار صاحب نے ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا، اس کے بعد پرویز خٹک صاحب کی سربراہی میں ایک اور نئی کمیٹی بنائی گئی جس میں جہانگیر ترین اور دیگر لوگ ان کے ساتھ تھے’۔

کمیٹی میں ہونے والے مذاکرات پر ان کا کہنا تھا کہ ‘وہاں کافی معاملات بہتری کے ساتھ آگے کی طرف بڑھ رہے تھے اور عمل درآمد شروع ہوچکا تھا’۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کو نیا دھچکا، مسلم لیگ (ق) کے رکن بھی کابینہ اجلاس سے غیرحاضر

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب یہ پتہ چلا ہے کہ ایک نئی کمیٹی آگئی ہے، مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے اس لیے میں یہی کہوں گا کہ بلھے شاہ کا ایک شعر ہے: نہ اگلی توں، نہ پچھلی توں، میں صدقے جاواں نچلی توں، ہمیں تو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے’۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ‘اتحادی کا مقصد حکومت سے تعاون کرنا ہے اور اتحادی کو اپنا سمجھ کر چلنا ہی سود مند ہوتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اتحادیوں سے سوکن کے طور پر برتاؤ نہیں کرنا چاہیے، اس لیے آپ جن کے ساتھ چل رہے ہیں کم از کم ان کے ساتھ اعتماد کے ساتھ چلیں، اپنا اعتماد بحال رکھیں اور اونر شپ ہونی چاہیے’۔

حکومت کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اکٹھے ہیں، ہماری مشکلات بھی اکٹھی ہیں، ہمارے نقصانات بھی اکٹھے ہیں اور فائدے تو اکٹھے نہ سہی لیکن کم ازکم خدانخواستہ حکومت کو کوئی نقصان ہوتا ہے تو اتحادی کے طور پر ہمیں بھی نقصان ہوگا’۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ ‘یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہر وقت اتحادیوں پر شک کی نظر سے دیکھا جائے، اتحادیوں کو اپنا سمجھنا چاہیے’۔

مزید پڑھیں:حکومت اتحادیوں کی شکایات دور کرنے کیلئے رضامند

خیال رہے کہ دو روز قبل میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے گورنر محمد سرور کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی شامل ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے دیگر اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے۔

اس سے قبل حکومت نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی تھی جس نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے ملاقاتیں کی تھیں اور اسلام آباد میں بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے وزارت سے استعفے کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے 15 جنوری منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔

مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا نے ڈان سے گفتگو میں طارق بشیر چیمہ کی کابینہ اجلاس میں غیر حاضری پر کہا تھا کہ ان کی جماعت کے کچھ حقیقی، قانونی اور آئینی مطالبات ہیں جو وزیراعظم عمران خان نظر انداز کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے 2 ہفتے قبل وزیراعظم سے ملاقات کی تھی اور انہیں اپنی جماعت کی شکایات سے آگاہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ ’ہمیں 10 ماہ قبل ایک وفاقی وزارت کی پیشکش کی گئی تھی لیکن ہم نے اس سے انکار کر کے حکومت سے عوام کے مسائل حل کرنے اور فیصلہ سازی میں مسلم لیگ (ق) کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی نے ناراض مسلم لیگ (ق) کو راضی کرلیا

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہماری ساکھ داؤ پر ہے کیوں کہ جب ہم لوگوں سے ملتے ہیں تو مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی میں اضافے کے حوالے سے ان کی شکایات کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔

بعد ازاں پرویز خٹک کی سربراہی میں وزیراعلیٰ پنجاب اور جہانگیر ترین پرمشتمل وفد نے مسلم لیگ (ق) کو راضی کرلیا تھا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طارق بشیر چیمہ نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) کے کچھ 'مطالبات' ہیں اور جن پر اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ جلد پورے ہوجائیں گے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ 'ملاقات کرکے کچھ لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کیا گیا اور ہم مل کر موجودہ حکومت کے 5 سال پورے کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں