وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میانمار کی طرز پر اقلیتوں کی نسل کشی کی تیاری کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اقلیتی مسلم آبادی کو شہریت کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت قانون کےخلاف پُرتشدد مظاہرے جاری، 14 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 50 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میانمار میں بھی پہلے رجسٹریشن ایکٹ شروع کرکے مسلمانوں کو الگ کیا گیا اور پھر ان کی نسل کشی کی گئی۔'

عمران خان نے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خطرے کا اظہار کیا۔

انہوں نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں، مشرق وسطیٰ، افغانستان کی صورتحال، پاک ترک تعلقات، ملکی معیشت، موسمیاتی تبدیلیوں، بھارت کے ساتھ تعلقات اور دیگر امور پر تفصیل سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف امریکا کے 30 شہروں میں مظاہرے

بھارت میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان اور بنگلہ دیش میں نئی دہلی سے تارکین وطن کی آمد کے امکان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ 'بنگلہ دیش پہلے ہی تارکین وطن کو لینے سے انکار کر چکا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ بنگلہ دیش پہلے ہی پریشان ہے کیونکہ بھارت نے آسام میں نے کم از کم 20 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کردیا لیکن ان لوگوں کا کیا ہوگا'۔

'امریکہ اور ایران کے مابین جنگ ٹل گئی'

امریکا اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کشیدگی ابھی بھی موجود ہے لیکن سفارتی کوششوں کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم محسوس کرتے ہیں ہم نے اپنا کردار ادا کیا جو تناؤ میں کمی کا باعث بنا لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے'۔

وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں چین کے قرضوں سے متعلق خدشات اور تنقید کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: سی پیک کا قرضہ مجموعی قرضے کا صرف 7 فیصد ہے، اسد عمر

عمران خان نے واضح کیا کہ 'یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ پاکستان، چین کے قرضوں کے جال میں پھنس رہا ہے'۔

مشرق وسطیٰ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ نفرت کی آگ کو کم کرکے تمام فریقین کو صلح کی میز پر لایا جائے تاکہ ممالک اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرسکیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ رواں ماہ کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ متوقع ہے اور اس دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ترکی کان کنی میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے لیکن ہم نے سونے اور تانبے کے حصول کے لیے کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ترک صدر کا بہت جامع دورہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا، امریکا کا انتباہ

وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ 1920 میں خصوصی طور پر مسلمانوں نے مشکل وقت میں ترکی کی مدد کی تھی۔

علاوہ ازیں انہوں نے 2020 میں ترکی اور برصغیر کے مسلمانوں کے مابین سخاوت اور تعلقات کی صد سالہ تقریب منانے کی تجویز پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں