چین کے شہر ووہان سے متعدد ممالک میں پھیل جانے والے 2019 ناول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے چینی حکام نے اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات، تدفین اور دیگر متعلق سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی)کی جانب سے نئے ضوابط ہفتے کو جاری کیے گئے جس میں کہا گیا کہ وائرس سے ہلاک مریضوں کی تدفین کی بجائے ان کی لاشوں کو قریبی مرکز میں جلایا جائے گا۔

ایچ ایچ سی کے بیان 'ہلاک شدگان کی آخری رسومات اور دیگر سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی'۔

یہ نئے ضوابط اس وقت سامنے آئے جب اس وائرس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 304 اور 14 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جو چین بھر میں پھیلنے کے بعد 2 درجن ممالک تک پہنچ چکا ہے۔

ایچ ایچ سی ضوابط کے تحت اگر کورونا وائرس کے مریض کی موت ہوتی ہے تو جس حد تک ممکن ہو، آخری رسومات کی ادائیگی کی جائے۔

مثال کے طور پر جس ہسپتال میں موت واقع ہوگی، وہاں کا عملہ جگہ کو جراثیم کش کرنے کے ساتھ لاش کو سیل کردیا جائے گا اور سیل ہونے کے بعد اس ے کھولنے پر پابندی ہوگی۔

اسی طرح طبی عملے کی جانب سے موت کا سرٹیفکیٹ لیا گیا اور خاندان کو اس موقع پر آگاہ کرنے کے ساتھ مقامی تدفین کے اداروں سے رابطہ کیا جائے گا اور ان کا کوئی نمائندہ لاش کو لے کر متعلقہ مرکز تک پہنچائے اور اسے جلائے گا۔

اس کے بعد جلائے جانے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جائے گا۔

کسی کو بھی یعنی رشتے داروں کو اس عمل کے دوران مرکز مین آنے کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم جلائے جانے کے بعد باقیات ان کے حوالے کی جائیں گی اور دستاویزات مکمل کیے جائیں گے۔

اس سے قبل چین کی شہری امور کی جانب سے لوگوں کو جلد اور آسان تدفین کا مشورہ دیتے ہوئے اجتماع سے گریز کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں چین سے باہر فلپائن میں پہلی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے جبکہ اس وائرس سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث چین سے باہر پہلی ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب دنیا بھر میں وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے چین سے آنے والے شہریوں کے لیے سرحدیں بند کرنے والی حکومتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

گزشتہ برس کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ یہ وائرس 24 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں