چین میں گزشتہ سال دسمبر میں سامنے آنے والے 2019 نوول کورونا وائرس بہت تیزی سے ووہان سے دنیا کے مختلف ممالک تک پھیل گیا۔

اب تک اس وائرس کے نتیجے میں 420 سے زائد ہلاکتیں اور 20 ہزار سے زائد افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

ابھی تک اس وائرس کے لیے کوئی طریقہ علاج یا ویکسین موجود نہیں، اگرچہ آزمائش ضرور شروع ہوچکی ہے تاہم نتائج کے لیے کچھ دن یا ہفتے انتظار کرنا ہوگا۔

مگر اس وائرس اور اس کے علاج کے حوالے سے متعدد افواہیں پھیل رہی ہیں کیونکہ دنیا بھر میں لوگ اس پر قابو پانے کے لیے آسان حل کو تلاش کررہے ہیں۔

اب تک سامنے آنے والی ایسی افواہیں درج ذیل ہیں۔

اینٹی بائیوٹیکس اس کا علاج نہیں

اس نئے کورونا وائرس کا علاج تو نہیں مگر اس کی علامات کا علاج کافی حد تک فلو جیسا ہوتا ہے اور مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آرام کریں اور بہت زیادہ پانی کا استعمال کریں، سنگین کیسز میں لوگوں کو سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے جس کے لیے آکسیجن سپورٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اب تک اس کے لیے کوئی ویکسین بھی تیار نہیں ہوسکی ہے۔

کسی جانور کے گوشت کھانے سے نہیں پھیلا

کورونا وائرسز ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے مگر ایسے ٹھوس شواہد نہیں جن سے مل سکے کہ بلیاں اور کتے بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ سائنسدانوں کو شک ہے کہ اس وائرس کا ماخذ چین کی وائلڈ لائف مارکیٹ ثابت ہوئی، مگر یہ کہنا غلط ہوگا کہ وائرس پھیلنے کی وجہ کسی جانور کا گوشت کھانا ہے، جیسا چمگادڑ یا سانپ کھانے سے اس وائرس کے پھیلاﺅ کی بات کی جارہی ہے۔

یہ وائرس پیکٹس یا لفافے سے آپ میں منتقل نہیں ہوسکتا

دنیا بھر میں لوگوں کے دلوں میں یہ خوف پھیل چکا ہے کہ چین سے آن لائن شاپنگ کے ذریعے خریدے جانے والے سامان سے یہ کورونا وائرس ان کو شکار نہ کرلے۔ اگر ہاں تو اس کا جواب امریکا کے سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ چین سے آنے والے پارسل اور خطوط وغیرہ سے آپ کورونا وائرس کا شکار نہیں ہوسکتے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے سوالات، جوابات میں سی ڈی سی نے لکھا 'سطح پر کورونا وائرسز کی بقا بہت مشکل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ چین سے مطلوبہ مقام تک پہنچنے کے دوران ارگرد کے درجہ حرارت میں کئی دن یا ہفتوں تک رہنے سے مصنوعات یا پیکجنگ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے'۔

لہسن یا تلوں کا تیل علاج نہیں

ایسی افواہیں بھی پھیلی ہیں کہ لہسن اور تلوں کا تیل اس نئے کورونا وائرس پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے، یقیناً لہسن کو جراثیم کش سمجھا جاتا ہے مگر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہ تسلیم کرلیا جائے کہ یہ کورونا وائرس کا ممکنہ طور پر خاتمہ کرسکتا ہے اور تلوں کا تیل بھی اس وائرس کو نہیں مار سکتا۔

فیس ماسک مدگار نہیں

طبی ماہرین کے مطابق اس وائرس کی روک تھام کے لیے فیس ماسکس زیادہ موثر نہیں، کیونکہ عام طور پر یہ پیپر، سرجیکل ٹائپ ماسکس مریض کی کھانسی اور خارج ہونے والے دیگر ذرات کو صحت مند افراد تک پہنچنے سے روکنے کے لیے ڈیزائن ہوتے ہیں، یہ پہننے والے کو بچاتے نہیں بلکہ آپ کے ارگرد افراد کے تحفظ کے لیے ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں