فوڈ مارکیٹ کا ایک جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنا، تحقیق

31 جنوری 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

چین میں 2019 ناول کورونا وائرس اب دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچ چکا ہے اور سائنسدان شدت سے جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر یہ انسانوں تک پہنچا کیسے۔

اور اب ایک نئی تحقیق میں اس وائرس کے ماخذ کے بارے میں نئے اشارے فراہم کرنے کے ساتھ چمگادڑوں کو ممکنہ میزبان قرار دیا ہے۔

طبی جریدے لانسیٹ میں چین کی شانگ ڈونگ فرسٹ میڈیکل یونیورسٹی کی شائع تحقیق میں محققین نے 2019 ناول کورونا وائرس کے 10 جینوم سیکونسز کا تجزیہ کیا گیا جو کہ ووہان میں اس وائرس سے متاثر 9 مریضوں سے حاصل کیے گئے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ تمام جینوم سیکونسز بہت زیادہ مماثلت رکھتے ہیں اور ان میں یکساں جینیاتی سیکونس کی شرح 99.98 فیصد تھی۔

اس نتیجے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس حال ہی میں انسانوں میں 'منتقل' ہوا، کیونکہ اگر یہ منتقلی کافی عرصے پہلے ہوچکی ہوتی تو وائرس سیکونسز میں بہت زیادہ فرق پیدا ہوچکا تھا، کیونکہ وائرسز بہت تیزی سے بدلتے اور پھیلتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر وائی فینگ شائی نے بتایا 'یہ انتہائی چونکا دینے والا تھا کہ مختلف مریضوں میں اس وائرس کے سیکونسز لگ بھگ یکساں تھے، اس دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ 2019 ناول کورونا وائرس کی منتقلی کا ماخذ ایک ہی ذریعہ تھا، اور بہت مختصر مدت میں ایسا ہوا اور اتنی ہی تیزی سے اس کی تشخیص ہوئی'۔

یہ وائرس دسمبر کے آخر میں سامنے ایا تھا اور بہت کم وقت میں یہ چین سمیت 20 ممالک تک پہنچ چکا ہے جس سے 8 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 171 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

بیشتر ابتدائی کیسز ان افراد میں سامنے آئے تھے جو ووہان کی ہوانان سی فوڈ مارکیٹ (جہاں متعدد اقسام کے جانور فروخت ہوتے تھے) میں کام کرتے تھے یا وہاں جاچکے تھے۔

اس وائرس کی بنیاد کو جاننے کے لیے محققین نے اس کے جینیاتی سیکونس کا موازنہ وائرل سیکونسز کی لائبریری سے کیا اور دریافت کیا کہ یہ چمگادڑوں سے پھیلنے والے 2 کورونا وائرسز کے سب سے زیادہ قریب ہے۔

ان دونوں کورونا وائرسز کا 88 فیصد جینیاتی سیکونس 2019 ناول کورونا وائرس سے شیئر ہوتا ہے۔

ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا ماخذ چمگادڑیں تھیں مگر اس سی فوڈ مارکیٹ میں چمگادڑ فروخت نہیں ہوتی، جس سے یہ عنیہ ملتا ہے کہ یہ کسی اور جانور (جس کی ابھی شناخت نہیں ہوسکی) نے انسانوں میں اس کی منتقلی کے لیے زینے جیسا کام کیا۔

تحقیق میں شامل گیوزین وو نے کہا 'ایسا نظر آتا ہے کہ ممکنہ طور پر کسی اور جانور نے چمگادڑ اور انسانوں کے درمیان اس کی منتقلی کے لیے عارضی میزبانی کا کام کیا'۔

محققین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اس وائرس کے پھیلاﺅ سے ایک بار پھر جنگلی حیات میں چھپے وائرس اور اس کی انسانی آبادی میں منتقلی کا خطرہ نمایاں ہوتا ہے۔

اس سے قبل ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ اس سی فوڈ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے سانپ اس وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بنے مگر کچھ ماہرین نے اس تحقیق پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تک یہ واضح نہیں کہ کورونا وائرس نے سانپوں کو متاثر کیا ہے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں