لاہور ہائیکورٹ: رمضان شوگر ملز ریفرنس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020
گزشتہ برس 9 اپریل کو حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی — فائل فوٹو بشکریہ فیس بک
گزشتہ برس 9 اپریل کو حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی — فائل فوٹو بشکریہ فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کیس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں جسٹس عبدالعزیز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جبکہ ان کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے۔

عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جب عدالت میں ریفرنس فائل ہو گیا تو ضمنی ریفرنس کیوں دائر کیا گیا۔

جس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ تحقیقات میں جب بھی کوئی نئی چیز سامنے آتی ہے اس پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

عدالت نے پراسیکیوٹر سے دریافت کیا کہ آپ وہ قانون بتا دیں کہ جس کی رو سے ریفرنس فائل ہونے کے بعد ضمنی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے، اگر نیب کے تفتیشی افسر 90 دن میں کوئی چیز فائنل نہیں کر سکتے تو کیا وہ وہاں بیٹھ کر کیرم بورڈ کھیلتے ہیں؟

دوسری جانب حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے، ابھی تک نیب نے جو دستاویزی ثبوت حاصل کیے ان میں بھی کہیں حمزہ شہباز کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

جس کا جواب دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رمضان شوگر ملز میں 7 ڈائریکٹرز تھے جن میں سے ایک حمزہ شہباز تھے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ سے جو بات پوچھی جائے اس کا آپ کے پاس جواب نہیں ہوتا، آپ قوم کا وقت اور پیسہ کیوں ضائع کر رہے ہیں؟

مزید پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا

عدالت نے نیب کے وکیل سے پوچھا کہ جو نالے بنائے گئے کیا وہ صرف اس رمضان شوگر ملز کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھے؟ آپ اختیارات کو ناجائز استعمال کرنے کے شواہد لے کر آئیں۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جس تفتیشی افسر نے کیس کی تحقیقات کی تھیں وہ اپنے امتحانات کی وجہ سے چھٹی پر ہیں۔

جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے ریمارکس دیے کہ جو آپ لوگوں کی تحقیقات کا معیار ہے اس پر آپ سب کو پرائیڈ آف پرفارمنس دینا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ آپ کا زیادہ سے زیادہ کیس یہ ہے کہ اختیارات کے استعمال میں ڈنڈی ماری گئی ہے، آپ یہ بتا دیں کہ اختیارات میں شہباز شریف طاقت ور تھےکہ حمزہ شہباز شریف؟

یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

عدالت نے مزید کہا کہ اس ملک کو کوئی ٹھیک نہیں کر سکتا یہ ایسے ہی چل سکتا ہے، ہم نے صرف اپنے خدا کو جان دینی ہے اور جو فیصلہ کرنا ہے وہ حق پر کرنا ہے۔

بعدازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

رمضان شوگر ملز کیس

واضح رہے کہ 18 فروری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔

مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز کے منیجر کو طیارے سے آف لوڈ کر کے حراست میں لے لیا گیا

لاہور کی احتساب عدالت نے گزشتہ برس 9 اپریل کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نیب کی حراست میں ہیں جنہیں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق مقدمات میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مریم اورنگزیب کا اظہار تشکر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی کے نائب صدر حمزہ شہباز کی ضمانت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اظہار تشکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ناحق قید کاٹنے والے حمزہ شہباز کی جرات و استقامت قابل فخر ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا احسان اور رحمت ہے کہ آج یہ خوشی کا دن اس نے عطا فرمایا، وقت نے مسلم لیگ(ن) کے قائدین اور رہنماؤں کی بے گناہی ثابت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک وقوم کی خدمت کرنے والے قوم اور قانون کی عدالت میں سرخرو ہورہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں