پاکستان اور ترکی کے درمیان دوہری شہریت کے معاملے پر بات چیت جاری ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی بریفنگ دے رہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی بریفنگ دے رہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بتایا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوہری شہریت کے معاملے پر بات چیت جاری ہے اور جیسے ہی کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں تو تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور ہمیشہ مشکل وقت میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ترک صدر آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے اور ان کے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

5 فروری ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی قوم نے کل کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جس میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ پہلے اسی دن مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کیا گیا، بھارت نے 186 روز سے کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کررکھے ہیں اور بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: مودی نے جو قدم اٹھایا ہے اس سے اب کشمیر آزاد ہوگا، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان جموں و کشمیر کا کیس دنیا کے تمام فورمز پر لے کر گیا، صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کل بھارتی مظالم اور قبضے کی مذمت کی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) طویل عرصے سے کام کر رہے ہیں، او آئی سی نے کشمیر پر کئی قراردادیں منظور کیں اور او آئی سی کے کشمیر پر کنڈیکٹ گروپ نے 5 فروری کے بعد بھی سرگرم کردار ادا کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کشمیر کے معاملے پر او آئی سی اور اس کی لیڈر شپ سے رابطے میں رہے گا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'وزارت خارجہ میں مسئلہ کشمیر پر ایک خصوصی کشمیر سیل قائم کیا گیا ہے، مسئلہ کشمیر کوئی ایک ایونٹ نہیں ہے یہ ایک جدو جہد ہے'۔

دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ 'مسئلہ کشمیر کو کیسے آگے بڑھانا ہے اس کے لیے قانونی، سیاسی اور بذریعہ اقوام متحدہ تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے'۔

بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بھارت نے رواں ہفتے 3 فروری کو ایل او سی کی خلاف ورزی کی اور بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ 'اس واقعے پر پاکستان نے بھارتی سینئر سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا'۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرتے ہوئے اسے 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا جس کا اطلاق گزشتہ سال 31 اکتوبر سے ہوگیا تھا۔

کورونا وائرس

کورونا وائرس کی وجہ سے چین میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'کورونا وائرس کے معاملے پر چین میں پاکستانی سفارتخانہ اپنے شہریوں سے مسلسل رابطے میں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چین کی حکومت نے وائرس سے نمٹنے کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں، ہم تازہ صورتحال سے آگاہ ہیں اور حالات کا جائزہ لے رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 563 ہوگئی

خیال رہے کہ چین میں ہلاکت خیز کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 563 سے تجاوز کر گئی ہے۔

مذکورہ وائرس کے خطرے کے پیش نظر کئی ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگادی تھی اس کے باجود یہ وبا دنیا کے دو درجن سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی ہنگامی صورتحال قرار دیے جانے کے بعد پاکستان نے چین کے ساتھ اپنی پروازیں فوری طور پر 2 فروری تک کے لیے معطل کردی تھیں تاہم اس کے بعد یہ پرواز کو بحال کردیا گیا تھا جس کے ذریعے چین میں پھنسے پاکستانی وطن واپس آرہے ہیں۔

افغان امن مذاکرات

طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں امن کے لیے جاری مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'مذاکرات پر ہم نے نظر رکھی ہوئی ہے، امید کرتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام کو پہنچیں گے'۔

مزید پڑھیں: طالبان نے امریکا پر افغان امن مذاکرات روکنے کا الزام عائد کردیا

امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے گزشتہ ایک سال سے مذاکرات جاری ہیں اور یہ مذاکرات ستمبر 2019 میں نتیجہ خیز ثابت ہونے کے قریب تر تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے تشدد کو جواز بناتے ہوئے اس مرحلے کو 'مردہ' قرار دے دیا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ سال دسمبر میں قطر میں دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہوا تھا جو افغانستان میں امریکی بیس بٹگرام کے نزدیک حالیہ حملے کے بعد دوبارہ رک گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں