افغانستان میں فوجی اڈے پر فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

اپ ڈیٹ 09 فروری 2020
2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا — فائل فوٹو: اے پی
2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا — فائل فوٹو: اے پی

امریکی فوج نے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر 6 کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق یہ ہلاکتیں 18 سال سے جاری جنگ میں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج کی واپسی اور امریکا کی تاریخ کے سب سے بڑے تنازع کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

مذکورہ واقعہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع شیر زاد میں گزشتہ شب ایک فوجی اڈے میں پیش آیا۔

افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان سونی لیگیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ 'موجودہ رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ افغان فورسز کے یونیفارم میں ملبوس شخص نے امریکی اور افغان فورس پر مشین گن سے فائرنگ کی'۔

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں امریکی فوجی ہلاک

صوبے ننگرہار کے گورنر شاہ محمود میاں خیل نے صحافیوں کو ایک آڈیو پیغام میں بتایا کہ واقعے میں 3 افغان کمانڈوز زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ یہ دانستہ اقدام تھا یا ایک حادثہ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورسز کے درمیان جھڑپ نہیں تھی، ہم واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

سونی لیگیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ حملے کی وجہ یا اس کے مقاصد سے متعلق، فوری طور پر کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

امریکی آرمی کے سیونتھ اسپشل فورسز گروپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان میں جنگی آپریشنز کے دوران ان کے کئی سپاہی زخمی اور ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب ضلع شیر زاد کے رہائشی نجیب اللہ نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک اڈے سے فائرنگ کی آواز سنی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فائرنگ کی آواز سنی اور اس کے بعد فوجی اڈے کے اندر ہیلی کاپٹرز اترے اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں وہاں سے نکالتے ہوئے دیکھا۔

کسی گروہ یا تنظیم نے اب تک مذکورہ واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بعدازاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صرف اے ایف پی کو بھیجے گئے پیغام میں اس واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ جنگجو اس حملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 2 امریکی فوجی ہلاک

اس سے قبل 11 جنوری کو افغانستان کے جنوبی علاقے میں طالبان کی جانب سے سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

دسمبر 2019 میں طالبان نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے نتیجے میں ایک فوجی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں کئی امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ 2014 کے اختتام پر فوجی آپریشنز سرکاری طور پر ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک 2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا۔

ہلاکتوں کی مذکورہ تعداد افغانستان کے اکثر حصوں میں برقرار سیکیورٹی کی خراب صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ اکتوبر 2001 میں امریکا کی قیادت میں شروع کی گئی جنگ سے لے کر اب تک افغانستان میں 2400 کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں