متنازع شہریت قانون کیخلاف مظاہروں میں شرکت، مسلمان شاعر کو ایک کروڑ کا نوٹس

اپ ڈیٹ 16 فروری 2020
عمران پرتاپ گڑھی کانگریس کے رہنما ہیں — فوٹو: انڈین ایکسپریس
عمران پرتاپ گڑھی کانگریس کے رہنما ہیں — فوٹو: انڈین ایکسپریس

بھارتی حکومت کی جانب سے دسمبر 2019 میں بنائے گئے متنازع شہریت قانون کے خلاف تاحال ہندوستان بھر میں مظاہرے جاری ہیں اور کئی ریاستوں میں ان مظاہروں میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔

متنازع شہریت قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین مذاہب کے افراد کو شہریت دی جائے گی جب کہ اس قانون کے تحت مسلمان شہریت حاصل نہیں کر سکیں گے۔

مسلمانوں کو شہریت کے لیے نااہل قرار دیے جانے پر ہی اس قانون کے خلاف بھرپور مظاہرے جاری ہیں اور جن ریاستوں میں اس قانون کے خلاف سب سے زیادہ مظاہرے ہو رہے ہیں ان میں بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش بھی شامل ہے۔

اترپردیش کے کئی شہروں میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے مسلسل مظاہرے جاری ہیں جب کہ اسی ریاست کے شہر مراد آباد میں بھی گزشتہ ماہ 29 جنوری سے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

مراد آباد میں جاری مظاہروں میں شرکت کرنے والے مسلمان شاعر اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما عمران پرتاپ گڑھی کو حکومت نے ایک کروڑ 4 لاکھ روپے جرمانے کا نوٹس بھجوادیا۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق مراد آباد کے علاقے عیدگاہ میں 29 جنوری 2020 سے جاری مظاہروں میں شرکت کرنے پر عمران پرتاپ گڑھی کو ضلعی انتظامیہ نے ایک کروڑ 4 لاکھ روپے جرمانے کا نوٹس بھجوایا۔

رپورٹ کے مطابق عمران پرتاپ گڑھی کو بھجوائے گئے نوٹس میں انہیں کہا گیا ہے کہ ان کے کہنے پر ہی مظاہرین وہاں جمع ہوئے اور ان مظاہرین کی وجہ سے وہاں پر بھاری سیکیورٹی تعینات کی گئی جس پر یومیہ لاکھوں روپے خرچ آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت قانون کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

عمران پرتاپ گڑھی کو بھجوائے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عیدگاہ کے مقام پر ایک ایسے وقت میں مظاہرے شروع کیے گئے جب شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور لوگوں کے ہجوم کی صورت میں نکلنے پر پابندی عائد ہے۔

نوٹس میں عمران پرتاپ گڑھی کو کہا گیا کہ ان کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے مظاہرے کی جگہ پر بھاری سیکیورٹی تعینات کی جس پر یومیہ 13 لاکھ 42 ہزار روپے خرچ آتا ہے۔

نوٹس میں کانگریس رہنما اور مسلمان شاعر کو کہا گیا کہ مذکورہ ایک کروڑ 4 لاکھ روپے 29 جنوری 2020 سے یومیہ کے حساب سے وصول کیے جا رہے ہیں۔

نوٹس میں عمران پرتاپ گڑھی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور سیکیورٹی کی مد میں ہونے والے اخراجات کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کو یومیہ 13 لاکھ 42 ہزار روپے کے حساب سے ایک کروڑ 4 لاکھ روپے ادا کریں۔

مزید پڑھیں: بھارت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف امریکا کے 30 شہروں میں مظاہرے

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کرنے والے یا مظاہرے میں شامل افراد سے خطاب کرنے والے کسی شخص پر جرمانہ عائد کیا گیا ہو۔

بلکہ اس سے قبل بھی ریاست اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں کی مقامی حکومتوں نے مظاہروں کو روکنے کے لیے مظاہرین کو لاکھوں روپے جرمانے کے نوٹس بھجوا رکھے ہیں۔

مقامی انتطامیہ کی جانب سے ملنے والے لاکھوں روپے کے جرمانے کے نوٹسز کے خلاف کئی متاثرہ افراد نے بھارتی عدالتوں میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں اور عدالتوں نے مقامی حکومتوں کو فی الحال جرمانے کے پیسے وصول کرنے سے روک رکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں