شامی فوج نے دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ رہنے والے علاقے میں تقریباً 70 لاشوں پر مشتمل ایک اجتماعی قبر دریافت کرلیا۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ میں شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا نیوز کے حوالے سے کہا گیا کہ اجتماعی قبر مشرقی علاقے غوطہ میں پائی گئیں۔

مزیدپڑھیں: شام میں کردش ملیشیا کی امریکی حمایت ایک بڑی غلطی تھی، ترکی

اس ضمن میں دعویٰ کیا گیا کہ ہلاک کیے گئے 'عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار تھے جنہیں دہشت گرد گروہوں نے پھانسی دی'۔

واضح رہے کہ دمشق کے مشرق میں واقع گنجان آباد علاقے پر باغیوں کا کم از کم 6 برس تک کنٹرول رہا تھا جس کے بعد 2018 میں طویل اور خونی جنگ کے بعد حکومت نے اپنا کنٹرول حاصل کیا تھا۔

سرکاری خبر ایجنسی نے ایک سینئر پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ یہ ہلاکتیں 2012 اور 2014 کے درمیان ہوئی ہیں۔

بتایا گیا کہ دوما کے قریب اجتماعی قبر ایک ایسے علاقے میں تھیں جس پر باغی گروپ جیش الاسلام کا کنٹرول تھا۔

شامی فورسز اور باغیوں کے مابین لڑائی میں تقریباً 17 سو شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے شام نے شمالی حصے میں فوج تعینات کردی

بعدازاں دونوں فریقین کے مابین معاہدے کی بنیاد پر جنگجووں اور عام شہریوں کو شمالی شام منتقل کیا گیا، عہدیداروں کے مطابق بیشتر لاشوں کے سر پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فوری طور پر سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں بہت ساری اجتماعی قبریں شام میں پائی گئیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جو پہلے داعش گروپ کے زیر کنٹرول تھے۔

شامی آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے مطابق 2011 میں جنگ کے آغاز سے اب تک 3 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ہزاروں افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور گزشتہ ہفتے ہیومن رائٹس واچ نے شام کے حکام کو اس حوالے سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ شامی عوام 'وقت کے بدترین انسانی بحران' سے گزر رہے ہیں اور 'شامی بچوں کی روحیں پریشانی کا شکار' ہیں۔

مزیدپڑھیں: ‘امریکا نے شام میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار داغے‘

کویت میں ہونے والی بین الاقوامی عہد کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علاقائی استحکام کو مایوسی کے بوجھ تلے دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

کانفرنس شام میں جاری کشیدہ صورت حال کے باعث ملک بھر میں ہونے والے نقصان اور شہریوں کی امداد کے لیے بین الاقوامی عطیات حاصل کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 گنا زائد 84 ارب ڈالرز جمع کروانے کی اپیل کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں