ہنگو میں 8 سالہ بچی کے قتل کے الزام میں کزن گرفتار

اپ ڈیٹ 19 فروری 2020
ملزم نے دوران تفتیش قتل کرنے کا اعتراف کیا، پولیس — فائل فوٹو: ٹوئٹر
ملزم نے دوران تفتیش قتل کرنے کا اعتراف کیا، پولیس — فائل فوٹو: ٹوئٹر

خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں 8 سالہ بچی کے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کے واقعے میں پولیس نے مقتولہ کے 18 سالہ کزن کو گرفتار کرلیا۔

ضلعی پولیس افسر شاہد احمد نے تصدیق کی کہ ہنگو پولیس نے کم سن بچی کے قتل کے مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: ہنگو میں 8 سالہ بچی کے قتل کا الزام، 8 افراد زیر حراست

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

پولیس کے مطابق مشتبہ ملزم بچی کا فرسٹ کزن تھا اور دونوں کے اہلخانہ ساتھ رہتے تھے۔

علاوہ ازیں ڈی پی او ہنگو نے بتایا کہ بظاہر قتل کی وجہ ریپ معلوم ہوتی ہے تاہم فرانزک رپورٹ کے بعد ہی حتمی طور پر ریپ ہونے یا نہ ہونے کے متعلق کچھ کہا جا سکے گا۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم ریپ کرنے کی نیت سے بچی کو صحرائی علاقے کی طرف لے گیا تھا۔

اس ضمن میں پولیس نے مزید بتایا کہ مقتولہ بچی کے جسم پر لگے خون کے دھبے سے مبینہ ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم بچی کو قتل کرنے کے بعد فرار ہوگیا اور اہلخانہ کے ہمراہ رات بھر لاپتہ بچی کو تلاش کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بچیوں کے جنسی استحصال کے 2 واقعات

علاوہ ازیں ملزم نے بچی کے قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج میں بھی حصہ لیا اور جنازے میں بھی شریک ہوا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ کم سن بچی کے قتل میں استعمال ہونے والا پستول بھی ملزم سے برآمد کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بچی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش تحصیل تھل کے صحرائی علاقے سے ملی تھی۔

اس حوالے سے شہید فرید خان ضلعی ہسپتال کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچی کی موت گولی لگنے اور گلا گھوٹنے کے باعث ہوئی۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 5 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل

ادھر بچی کے دادا نے ہسپتال میں اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ہفتے کی رات سے لاپتہ تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے پوری رات اسے تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا، اتوار کی صبح ہمیں بتایا گیا کہ بچی کی لاش مل گئی‘۔

واقعے کے بعد بچی کے رشتہ داروں اور گاؤں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگو کے دوابہ بازار کی مرکزی سڑک بلاک کردی تھی۔

بچی کے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کے واقعے میں پولیس نے تفتیش کے لیے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔

تاہم ڈی پی او نے میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس کے مطابق بچی کو گولی ماری گئی اور تشدد کیا گیا، تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ اس کا ریپ ہوا یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں