بھارت: دلت نوجوان بھائیوں پر برہنہ کرکے بدترین تشدد

اپ ڈیٹ 21 فروری 2020
ملزمان نے الزام لگایا کہ 18 اور 26 سالہ دونوں دلتوں نے دکان سے 50 ہزار روپے چرائے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
ملزمان نے الزام لگایا کہ 18 اور 26 سالہ دونوں دلتوں نے دکان سے 50 ہزار روپے چرائے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

بھارتی ریاست راجستھان میں مبینہ چوری کے الزام میں دلِت برداری سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان بھائیوں کو برہنہ کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق واقعہ راجستھان کے ضلع نگر میں پیش آیا جہاں موٹر سائیکل ایجنسی کے عملے نے دکان سے پیسے چوری کرنے کا الزام لگا کر دلت نوجوانوں پر تشدد کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: سرعام رفع حاجت کرنے پر 2 ’دلت‘ بچوں کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا

یہ واقعہ چار روز قبل پیش آیا تاہم ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تشدد کرنے والے 5 افراد کو حراست میں لے لیا اور 7 کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

نگر کے پولیس افسر ویکاس پٹیک نے بتایا کہ جس وقت واقعہ پیش آیا تب پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا تاہم ملزمان کو وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے شناخت کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔

زیر حراست ملزمان نے الزام لگایا کہ 18 اور 26 سالہ دونوں دلتوں نے دکان سے 50 ہزار روپے چرائے۔

دوسری جانب وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمان برہنہ دلت بھائیوں کے سامنے کھڑے ہیں، ان میں سے ایک کے ہاتھ میں لوہے کی سلاخ ہے جبکہ دوسرے کے ہاتھ میں پیٹرول کی بوتل ہے۔

ویڈیو میں متاثرہ بھائیوں کو التجا مانگتے اور چیختے ہوئے سنا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

ملزمان کی شناخت بھیو سنگھ، ایدن لسکھمن سنگھ، جسو سنگھ، سوائی سنگھ، ہرما سنگھ اور گنپت رام کے نام سے ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں دلِت نوجوان کو مبینہ طور پر ریسٹورنٹ کے مالک سے الجھنے پر برہنہ کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

واقعے کی سامنے آنے والی ویڈیو میں چند لوگوں کی جانب سے نوجوان کو برہنہ کرکے اس پر ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا گیا، جبکہ دَلت نوجوان کے ساتھ موجود اس کے ایک دوست کو بھی شدید زد و کوب کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس کے اوائل میں امریکا نے عالمی مذاہب کو حاصل مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ 2018 جاری کی تھی جس میں تصدیق کی گئی تھی کہ بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں نے مسلمان اور ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' کو دھمکیاں دیں، ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: تشدد کا شکار دلت نوجوان ہلاک

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2014 میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد میسح برادری کے پیروکاروں کو بھی تبدیلی مذہب کے لیے زور دیا گیا۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’اس حقیقت کے باوجود کہ بھارتی اعداد و شمار میں واضح ہے کہ گذشتہ 2 برسوں میں لسانی فسادات کی تعداد میں اضافہ ہوا، وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ نے مذکورہ مسئلے کے حل پر کبھی توجہ نہیں دی‘۔

یاد رہے کہ ہومن رائٹس واچ کی ساؤتھ ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا تھا کہ رپورٹ کے مطابق مئی 2015 سے لے کر گذشتہ برس دسمبر تک ایسے حملوں میں کم از کم 44 افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے الزام عائد کیا تھا کہ ’ان میں سے 36 افراد مسلمان تھے اور تقریباً تمام مقدمات میں پولیس نے یا تو ابتدائی تحقیقات روک دیں، طریقہ کار کو نظر انداز کیا اور قتل کی واردات یا اس کی پردہ داری میں خود پولیس ملوث تھی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں