کورونا وائرس کا خوف، پی آئی اے کی بیجنگ کیلئے پروازیں 15مارچ تک معطل

اپ ڈیٹ 24 فروری 2020
پی آئی اے نے کورونا وائرس کی وجہ سے پروازیں معطل کیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
پی آئی اے نے کورونا وائرس کی وجہ سے پروازیں معطل کیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے چین میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث 15 مارچ تک بیجنگ کے لیے اپنی پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی ایئر لائن ہفتے میں 2 مرتبہ اسلام آباد سے بیجنگ اور ٹوکیو کے لیے پروازیں کرتی ہے۔

اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے ڈان کو بتایا کہ ایئرلائن نے کورونا وائرس کی وجہ سے پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے آپریشن دوبارہ بحال کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان نے چین کیلئے پروازیں معطل کردیں

خیال رہے کہ اس سے قبل 30 جنوری سے 3 دن کے لیے پاکستان نے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کردیا تھا۔

اس وقت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے بیجنگ کے لیے پروازیں معطل کی تھی، جس سے متعلق سینئر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن عبدالستار کھوکھر نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی آئی اے پاکستان اور چین کے درمیان 2 پروازوں کو آپریٹ کررہا تھا لیکن اس فلائٹ آپریشن کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ 3 ماہ کے وقفے کے بعد مئی 2019 میں پی آئی اے نے ٹوکیو اور بیجنگ کے لیے ہفتے میں 2 پروازوں کا آغاز کیا تھا۔

کورونا وائرس کی صورتحال

چین سے پھیلنے والے اس مہلک کورونا وائرس کا جائزہ لیں تو دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اموات کی تعداد 2500 کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی درجن کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس وائرس سے 75 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ یہ مہلک وائرس چین کے بعد بڑے پیمانے پر ایران اور جنوبی کوریا میں پھیل رہا ہے۔

چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے اس وائرس کے بعد سے شہر کو قرنطینہ کردیا گیا تھا جبکہ دنیا کے مختلف ممالک نے چین کے لیے پروازیں معطل کرتے ہوئے سفری پابندیاں عائد کردی تھیں۔

ادھر ایران میں اس وائرس سے کم از کم 5 ہلاکتوں کے بعد پاکستان نے بھی احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے پڑوسی ملک کے لیے اپنی سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا۔

اس کے علاوہ الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ پاکستان کے علاوہ ترکی اور ارمینیا نے بھی ایران سے اپنی سرحدوں کو بند کردیا، جس کی وجہ کورونا وائرس کے کیسز اور اس سے اموات کا سامنے آنا ہے۔

ساتھ ہی افغانستان نے بھی ایران کے معاملے میں سفری پابندیاں عائد کرنا شروع کردی ہیں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں، پاک ایران سرحد 'عارضی طور پر' بند

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں