کیا واقعی ماسک کورونا سے بچا سکتا ہے؟

اپ ڈیٹ 27 فروری 2020
فوٹو: شٹراسٹاک
فوٹو: شٹراسٹاک

پاکستان میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کے بعد اگر سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ کوئی سوال پوچھا جارہا ہے تو وہ یہ ہے کہ فیس ماسک کہاں دستیاب ہیں اور ان ماسک کی قیمتوں میں اچانک اضافے پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔

لیکن کیا واقعی میڈیکل فیس ماسک پہننے سے چین سمیت متعدد ممالک میں پھیلنے والے 2019 نوول کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے؟

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق

امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ افراد جن میں کورونا وائرس کی کوئی علامات نہیں انہیں میڈیکل ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق اب تک اس وائرس کی روک تھام کے لیے کوئی ویکسین نہیں بنائی جاسکی ہے۔

تاہم مندرجہ ذیل چند نکات پر عمل کرتے ہوئے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے:

1- بیمار افراد کے قریب جانے سے گریز کریں۔

2- کوشش کریں کہ اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو ہاتھ نہ لگائیں۔

3- بیماری کی حالت میں گھر پر رہیں۔

4- چھینک یا کھانسی کی صورت میں منہ پر ٹشو رکھیں اور پھر اسے کچرے میں پھینک دیں۔

5- کوئی بھی چیز استعمال کرنے کے بعد اس کی لازمی صفائی کریں۔

ویب سائٹ نے میڈیکل ماسک پہننے کے حوالے سے بھی چند معلومات جاری کیں:

1- سی ڈی سی ان افراد کو ماسک پہننے کا مشورہ نہیں دیتا جو صحت مند ہیں۔

2- وہ افراد فیس ماسک ضرور استعمال کریں جن میں کورونا وائرس کی علامات موجود ہیں۔

3- اپنے ہاتھوں کو صابن سے 20 سیکنڈ کے لیے دھوئیں، خاص طور پر باتھ روم جانے کے بعد، کھانے سے قبل، کھانسی نزلے اور زکام کے وقت ہاتھوں کو دھونا ضروری ہے۔

4- صابن یا پانی دستیاب نہیں تو ایسے سینیٹائزر سے ہاتھوں کی صفائی کریں جن میں کم از کم 60 فیصد الکوحل موجود ہو۔

5- ہاتھ گندے ہیں تو پانی اور صابن سے ضرور دھوئیں۔

واضح رہے کہ عام سرجیکل ماسکس سرجنز کے لیے تیار ہوتے ہیں تاکہ ڈاکٹر کی ناک اور منہ کو آپریشن کے دوران مواد سے بچایا جاسکے۔

مختلف ممالک میں لوگ اس طرح کے ماسک عام دنوں میں پہنے ہوئے نظر آتے ہیں جس کا مقصد جراثیموں اور آلودگی سے بچنا ہوتا ہے مگر یہ ماسکس وائرس سے بچاﺅ میں مددگار نہیں ہوتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں