لاہور: جناح ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں خاتون نے بچی کو جنم دے دیا

28 فروری 2020
ڈاکٹرز کے مطابق نومولود کی حالت اب بہتر ہے—فائل فوٹو — اے ایف پی
ڈاکٹرز کے مطابق نومولود کی حالت اب بہتر ہے—فائل فوٹو — اے ایف پی

لاہور: 'من پسند نجی لیبارٹری سے ٹیسٹ' نہ کرائے جانے پر جناح ہسپتال کے ڈاکٹرز نے مبینہ طور پر حاملہ خاتون کا علاج کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد خاتون نے ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا۔

آصفہ حماد نامی خاتون کو دو مرتبہ جناح ہسپتال لایا گیا تاہم ڈاکٹرز نے ہسپتال کے سامنے موجود 'مخصوص لیبارٹری' سے ٹیسٹ نہ کرائے جانے پر انہیں داخل کرنے سے انکار کردیا۔

خاتون کے شوہر حماد جو پیشے سے ڈرائیور ہیں وہ اپنی اہلیہ کی حالت بگڑنے پر انہیں رات 2 بجے ہسپتال لےکر آئے، تاہم ڈاکٹرز نے انہیں داخل کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد خاتون نے ہسپتال میں موجود مسجد کے واش روم میں بچے کو جنم دیا۔

اس واقعے نے ایک مرتبہ پھر ڈاکٹرز کی اس بےحسی کو بےنقاب کردیا جو لوگوں کو صحت سے متعلق ناقص سہولیات فراہم کرنے کی بڑی وجہ ہے۔

تمام معاملے پر برکت مارکیٹ کے رہائشی حماد نے ڈان کو بتایا کہ 'میری اہلیہ کی حالت گھر میں تشویشناک ہوئی، جس کے بعد میں رات کے وقت اسے لےکر جناح ہسپتال کے لیبر روم پہنچا'، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'گزشتہ 2 دن کے دوران اہلیہ کو درپیش مشکلات کا علاج کروانے کے لیے یہ میرا دوسرا دورہ تھا'۔

مزید پڑھیں: 'نشے میں دھت' ڈاکٹر کے آپریشن سے حاملہ خاتون، بچہ ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ 'اپنی اہلیہ کو لیبر روم چھوڑنے کے کچھ منٹ بعد، میں نے دیکھا کہ میری اہلیہ لیبر روم کے باہر کھڑی رو رہی ہے، میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے ان سے بدتمیزی کی کیوں کہ 'وہ ان کی بتائی گئی لیب سے ٹیسٹ کروا کر رپورٹس نہیں لائی تھیں'۔

حماد کے مطابق 'جب میری اہلیہ نے ڈاکٹر کو بتایا کہ ان کے شوہر کی اتنی استطاعت نہیں کہ وہ اس نجی لیب سے مہنگے ٹیسٹ کروا سکیں تو اس پر ڈاکٹر ناراض ہوگئیں اور انہوں نے گارڈ کو بلا کر میری اہلیہ کو لیبر روم سے باہر نکال دیا'۔

حماد نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے جو ٹیسٹ کروانے کو کہے تھے وہ مقامی مارکیٹ میں موجود ایک لیب کی جانب سے 5 ہزار روپے میں کیے جارہے تھے لیکن ڈاکٹرز نے ان کی رپورٹس دیکھنے سے انکار کردیا اور جس لیب سے ڈاکٹر نے ٹیسٹ کروانے کو کہے تھے وہ ان ٹیسٹ کے 11 ہزار 500 روپے مانگ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے اپنے ایک دوست سے رقم ادھار لینے کے لیے فون کیا تاکہ اس نجی لیب سے ٹیسٹ کروا سکیں جس پر دوست نے کہا کہ میں ان سے صبح 9 بجے رقم لے لوں'، تاہم 'جب میں نے اہلیہ کو گھر واپس چلنے کا کہا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پیچیدگیوں کی وجہ سے کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہیے'۔

مذکورہ شخص کے مطابق بعدازاں 'انہوں نے اہلیہ کو کسی نجی ہسپتال لے جانے کا ارادہ کیا تاہم تکلیف کے باعث یہ ممکن نہ ہوسکا، جس کے بعد اہلیہ نے بیٹی کو جنم دیا جس کے سر پر چوٹ بھی آئی'۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے فوری طور پر پولیس کو یہ سوچ کر اطلاع کی کہ کہیں ڈاکٹرز پھر سے میری اہلیہ کے ساتھ بدسلوکی سے پیش نہ آئیں، جس کے بعد حکام وہاں آئے اور میری اہلیہ کو ہسپتال میں داخل کیا گیا'۔

ایک سوال کا جواب میں حماد نے بتایا کہ 'ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز کو کمیشن ملنے کی زیادہ دلچسپی تھی، انہیں افسوس ہے کہ ڈاکٹرز یہ جاننے کے باوجود کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آئے کہ وہ گائنی یونٹ کی مریضہ تھیں اور تقریباً ہر روز معائنے کے لیے ہسپتال آرہی تھیں'۔

دوسری جانب میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق 'ہم نے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز کے خلاف سخت نوٹس لیا ہے اور نیا آپریٹنگ طریقہ کار بھی جاری کیا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے کوئی ڈاکٹر کسی مریض کو کسی بھی مخصوص نجی لیب سے ٹیسٹ کروانے پر مجبور نہیں کرسکے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: بچے کی پیدائش کے بعد ماں کو ہونے والے ڈپریشن کیلئے پہلی دوا کا استعمال منظور

ادھر ڈاکٹر یحییٰ سلطان نے رپورٹر کو بتایا کہ گائنی یونٹ میں موجود ڈاکٹرز مریضوں کو مکمل طور پر مفت ٹیسٹ اور علاج فراہم کرتے ہیں اور ہسپتال میں موجود تمام ملازمین کو اس پالیسی کے بارے میں معلوم ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے افسوس ہے کہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے خاتون کے ساتھ ایسا سلوک کیا، اس معاملے کی بہترین کے لیے میں نے 3رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ڈاکٹر صائمہ، ڈاکٹر احسن نسیم اور نرس مسز طاہرہ موجود ہوں گی'۔

ڈاکٹر یحییٰ کے مطابق کمیٹی کے پاس 48 گھنٹے ہیں اور اس دوران انہیں رپورٹ پیش کرنی ہوگی جس کے بعد ذمہ داروں کو سزا دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون اور بچی دونوں کی حالت بہتر ہے اور جناح ہسپتال میں نجی لیبارٹریز کے نمائندوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔


یہ خبر 28 فروری 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں