ملائیشین پارلیمان کے اسپیکر نے مہاتیر محمد کا مطالبہ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 28 فروری 2020
مہاتیر محمد چار دن قبل وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے— فوٹو: اے ایف پی
مہاتیر محمد چار دن قبل وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے— فوٹو: اے ایف پی

ملائیشیا کی پارلیمان کے اسپیکر نے قائم مقام سربراہ مہاتیر محمد کی جانب سے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے آئندہ ہفتے ووٹنگ کے مطالبے کو مسترد کردیا جس کے ساتھ ہی ملک میں سیاسی بحران مزید شدید تر ہو گیا ہے۔

ملائیشیا کے موجودہ بحران کے حل کے لیے مالے کے 9رہنما جمعہ کو ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا: وزیراعظم مہاتیر محمد نے استعفیٰ دے دیا

قبل ازیں مہاتیر محمد نے جمعرات کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ بادشاہ سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ کو بھاری اکثریت کا حامل امیدوار ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اس کے بعد ایوان زیریں کے ووٹوں کے محتاج ہوں گے۔

مہاتیر نے کہا تھا کہ اگر اس عمل میں کسی بھی قسم کا تعطل آتا ہے تو فوری طور پر انتخابات کرا دیے جائیں گے۔

تاہم اسپیکر محمد عارف محمد یوسف نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد صرف اور صرف بادشاہ کی اجازت کے بعد ہو سکتا ہے اور مہاتیر کی جانب سے پارلیمنٹ کی ملاقات کی بات طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پیر کو ایوان زیریں کا کوئی بھی خصوصی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مہاتیر محمد، ملائیشیا کا نجات دہندہ یا مسائل کی جڑ

ان کا موقف سابق حکمران اتحاد کی قیادت کرنے والے مہاتیر کے حریف انور ابراہیم اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اس موقف کی حمایت کرتا ہے کہ آئین کے تحت صرف بادشاہ کو وزیر اعظم کے تقرر کا اختیار ہے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بادشاہ کی جانب سے باضابطہ اعلان کا انتظار کیے بغیر انہوں نے مستعفی ہونے میں جلدی کی۔

انور ابراہیم کی حمایت کے بغیر مہاتیر محمد کے حامیوں کی جانب سے حکومت کے قیام کی ناکام کوشش اور مہاتیر محمد کے استعفے نے حکومتی اتحاد کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ہیں جہاں اسی اتحاد نے دو سال قبل ہونے والے انتخابات میں ملک میں 61سال تک حکمرانی کرنے والی جماعت کو شکست دی تھی۔

مہاتیر محمد نے اب اپنے سابق اتحادیوں کے ساتھ ساتھ شاہی خاندان سے بھی جنگ شروع کردی ہے اور اس کے سبب ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی مقبولیت میں کمی آسکتی ہے۔

ملائیشیا کے قائم مقام سربراہ مہاتیر محمد اور انور ابراہیم دونوں ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں جس کے بعد دو دہانی پرانے حریف ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آکر کھڑے ہوگئے ہیں۔

94سالہ مہاتیر محمد وزیراعظم منتخب ہونے کی صورت میں غیراتحادی حکومت بنانے کے خواہشمند ہیں اور بادشاہ کو قانون سازی میں ویٹو کے حق سے محروم کرنے کے بعد سے ان کے شاہی گھرانے سے کشیدہ تعلقات ہیں جبکہ انہوں نے 2003 میں ختم ہونے والے اپنے 22سالہ دور میں شاہی خاندان کو قانونی استثنیٰ سے بھی محروم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے آئیڈیل مہاتیر محمد نے 100 دن میں کیا کیا؟

خیال رہے کہ ملائیشیا میں 9 حکمران اسلام اور مالے کی روایات کے محافظ تصور کیے جاتے ہیں اور ان کا 3کروڑ 20لاکھ آبادی کے حامل ملائیشیا کی آبادی کے 60فیصد مسلمانوں پر انتہائی اثرورسوخ ہے اور یہ خود میں سے ہی ایک فرد کا بادشاہ کی حیثیت سے انتخاب کرتے ہیں۔

22سالہ حکومت کرنے کے بعد 2003 میں ریٹائر ہونے والے مہاتیر محمد نے 2018 میں انور ابراہیم کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے حکومت قائم کی تھی تاہم یہ بحران اس وقت پیدا ہوا تھا جب انتخابی معاہدے کے برخلاف مہاتیر نے انور ابراہیم کو اقتدار سونپنے کے لیے کوئی حتمی وقت دینے سے انکار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں