آخر خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ موٹاپے کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 29 فروری 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا کبھی آپ نے سوچا کہ خواتین کے برعکس جب مردوں کا جسمانی وزن بڑھتا ہے تو سب سے پہلے توند کیوں باہر نکل آتی ہے؟

تو طبی ماہرین نے اس کی ایک ممکنہ وجہ تلاش کرلی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آخر مردوں میں موٹاپے اور میٹابولزم سے جڑے دیگر امراض جیسے امراض قلب، فالج اور ذیابیطس کا امکان زیادہ کیوں ہوتا ہے۔

درحقیقت مردوں اور خواتین کے مدافعتی نظام میں مختلف فرق اس کی ممکنہ وجہ ہیں۔

یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں صحت کے لیے نقصان دہ موٹاپے (یعنی توند) اور دیگر متعلقہ امراض کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جبکہ خواتین میں آٹوامیون امراض جیسے جوڑوں کی تکلیف کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

میلبورن یونیورسٹی کی تحقیق میں نر اور مادہ چوہوں کے چربیلے ٹشوز کا جائزہ لینے پر دریافت ہوا کہ دونوں جنسوں میں اس چربی کے حوالے سے مدافعتی خلیات کی تعداد اور افعال بہت زیادہ مختلف ہوتے ہیں۔

یہ خلیات جسم میں ورم میں کمی اور متعدد ٹشوز کی صحت کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ چربیلے ٹشوز نہ صرف توانائی ذخیرہ کرتے ہیں بلکہ ایک ایسے عضو کا کردار بھی ادا کرتے ہیں جو میٹابولزم، کھانے کی اشتہا اور ورم کو ریگولیٹ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

جریدے نیچر میں شائع تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے ان ٹشوز میں موجود ہر قسم کے خلیات کا معائنہ کیا اور دریافت کیا کہ صرف مردوں میں نوول ٹائپ کنکٹنگ خلیات مدافعتی خلیات سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔

یہ خلیات تعین کرتے ہیں کہ چربی کے ٹشوز میں کتنی مقدار میں یہ مدافعتی خلیات ہوتے ہیں اور کس طرح وہ متحرک ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ مردوں اور خواتین میں مدافعتی خلیات میں فرق ایک چونکا دینے والی پیشرفت ہے کیونکہ سائنسدان اس سے قبل یہ فرق سمجھنے میں ناکام رہے تھے۔

اس سے قبل امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جب مرد بہت زیادہ کھاتے ہیں اور ورزش سے دوری اختیار کرلیتے ہیں تو توند میں چربی کا ذخیرہ کرنے والے مقام پر جگہ کی تنگی ہوجاتی ہے اور وہ پھول جاتی ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جب مردوں کی توند پوری طرح نکل آتی ہے تو جسم کسی اور جگہ چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے جو صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایسا ہونے پر جسم جگر، لبلبے اور مسلز میں چربی کو جمع کرنے لگتا ہے اور پھر ذیابیطس ٹائپ ٹو، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور امراض قلب جیسے مسائل ابھر کر سامنے آتے ہیں۔

مردوں کے مقابلے میں خواتین میں جنیاتی طور پر چربی زیادہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے لہذا ان کی توند نکلنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

محققین نے مزید بتایا کہ جینز اور طرز زندگی بھی توند نکلنے کے امکانات کو بڑھاتے ہیں، مثال کے طور پر چینی باشندے عام طور پر دبلے پتلے ہوتے ہیں مگر پھر بھی 12 فیصد افراد توند کا شکار ہوجاتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ جب لوگ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہیں تو سب سے پہلے توند سے ہی چربی گھلتی ہے جو جسمانی وزن میں کمی لاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں