ترکی نے ادلب میں شام کے دو جنگی طیارے مار گرائے

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2020
ترکی سرحد پار عسکری کارروائیوں کا اعلان کرچکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ترکی سرحد پار عسکری کارروائیوں کا اعلان کرچکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ترکی نے شام کے صوبے ادلب کے شمال مغرب میں بشارالاسد حکومت کے دو جنگی طیاروں کو نشانہ بنا کر مار گرایا۔

برطانیہ میں مقیم مانیٹر برائے سیریئن آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے مطابق دونوں سکھوئی جیٹ طیارے حکومت کے زیر قبضہ علاقے میں گرے جنہیں ممکنہ طور پر ترکی کے ایف 16 طیاروں نے نشانہ بنایا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کا شام میں ترک فوجیوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار

واضح رہے کہ ترکی سرحد پار عسکری کارروائیوں کا اعلان کرچکا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا کے مطابق ترک فورسز نے شمال مغربی حصے میں دو جنگی طیاروں کو 'نشانہ' بنایا۔

خیال ہے کہ روس کی حمایت یافتہ حکومت کی افواج ادلب کے خلاف فوجی کارروائی کی قیادت کر رہی ہیں جہاں ترکی کچھ باغی گروپوں کی حمایت کرتا ہے۔

اس ضمن میں ترک وزارت دفاع نے طیاروں کو مار گرانے سے متعلق تصدیق کی لیکن حملے کی ذمہ دار قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ 'دو ایس یو 24 طیارے ہمارے طیاروں پر حملہ کررہے تھے لیکن انہیں مار گرایا'۔

ترکی کے حامی گروہ نیشنل شامی فوج کے ترجمان یوسف ہمود نے بھی تصدیق کی کہ دو طیارے گرائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ادلب میں 'شامی فورسز' کا فضائی حملہ، 33 ترک فوجی ہلاک

خیال رہے کہ حالیہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب دو روز قبل شامی حکومت کے فضائی حملوں میں 30 سے زیادہ ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انقرہ نے شمال مغربی حصے میں فوجی آپریشن کا اعلان کیا تھا۔

آبزرویٹری کے مطابق جمعہ کے روز سے ترکی نے انتقامی ڈرون حملوں اور گولہ باری سے 74 شامی فوجی اور 14 اتحادی جنگجووں کو ہلاک کردیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے شام کے صوبے ادلب میں 33 فوجیوں کی ہلاکت پر ترکی سے تعزیت کرتے ہوئے ترکی کے 'جائز سلامتی اور انسانیت' سے متعلق تحفظات پر حمایت کا اظہار کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شام کے صوبے ادلب میں شامی فورسز کے فضائی حملے میں تقریباً 33 ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے اور اس کے بعد خطے میں کشیدگی میں تیزی آنے کے خدشات میں اضافہ ہوا تھا۔

یاد رہے کہ شامی حکومت نے ادلب میں باغیوں کے آخری مقام کو صاف کرنے کے لیے گزشتہ چند ہفتوں سے ایک بڑی فضائی کارروائی شروع کی ہوئی ہے۔

مزیدپڑھیں: ترکی نے شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن شروع کردیا

تاہم اس خطے میں 2018 کے روس اور ترکی کے کشیدگی کم کرنے کے معاہدے کے طور پر ترک فوجی وہاں موجود ہیں۔

ادلب پر ہونے والے حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں معاون اعلیٰ نے بتایا کہ ترک فوج نے فضائی حملے کے بعد تمام معلوم ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شمال مغربی شامل میں کشیدگی پر ’سنگین تحفظات‘ کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی ترجمان اسٹیفن دجارک نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیکریٹری سنگین خدشات کے ساتھ شمال مغرب شام میں کشیدگی اور فضائی حملے میں ترک فوجیوں کی ہلاکت کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں