فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 12.4 فیصد ہوگئی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2020
مارچ میں سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی توقع ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
مارچ میں سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی توقع ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے بعد ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ماہ کے 14.6 فیصد سے کم ہوکر 12.4 فیصد ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 کے بعد پہلی مرتبہ کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) کی جانب سے مہنگائی کا جو اندازہ لگایا گیا اس میں اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی اور اشیائے خور و نوش کی فراہمی میں بہتری سمیت دیگر اقدامات کی وجہ سے کمی کا رجحان دیکھا۔

ادھر وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'افراط زر میں کمی کے کابینہ کے فیصلوں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے اشیائے خورونوش پر سبسڈی کے نمایاں ہوتے ثمرات باعث مسرت ہیں، ہم مہنگائی میں کمی اور عوام کا بوجھ کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے'۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتیں، بالخصوص سبزیوں اور پھلوں کی قیمت دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

دیہی علاقوں میں کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

شہری علاقوں میں اشیائے خور و نوش میں ماہ فروری میں سال کے حساب سے مہنگائی 15.5 فیصد رہی جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ 1.4 فیصد کم ہوئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 19.7 فیصد اور 1.6 فیصد رہی۔

اس سے واضح ہے کہ غذائی اجناس میں مہنگائی دیہی علاقوں میں زیادہ رہی جہاں ملک کی زیادہ تر آبادی رہتی ہے اور یہ ایک غیرمعمولی رجحان ہے۔

اس کی ایک وجہ افغانستان اور ایران سے اپنی درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے سبزیوں اور پھلوں پر باقاعدہ ڈیوٹیز عائد کرنا ہے اور مقامی طور پر تیار ہونے والے پھل اور سبزیاں شہری بازاروں میں فروخت کی جاتی ہیں کیونکہ ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں کھانے کی وہ اشیاء جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ویجیٹیبل گھی(13.5 فیصد)، کھانا پکانے کا تیل (10.27 فیصد)، چینی (8.45 فیصد)، سرسوں کا تیل (4.25 فیصد)، تازہ پھل (4.16 فیصد)، پھلیاں (3.89 فیصد)، چکن (2.35 فیصد)، مونگ کی دال (2.27 فیصد) اور ماش کی دال (1.14 فیصد) شامل ہیں۔

جن اشیاء کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں ٹماٹر (60.27 فیصد)، انڈے (26.36 فیصد)، آلو (12.91 فیصد)، تازہ سبزیاں (11.48 فیصد)، پیاز (8.79 فیصد)، گندم کا آٹا (5.29 فیصد)، گندم (3.52 فیصد)، دال (2.34 فیصد) اور بیسن (2.33 فیصد) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2019: دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی

دیہی علاقوں میں کھانے کی جن اشیا کی قیمتیں بڑھیں ان میں چینی (8 فیصد)، سبزی گھی (6.23 فیصد)، مصالحہ جات اور مصالحہ (5.99 فیصد)، مرغی (5.76 فیصد)، ماش کی دال (5.13 فیصد)، مسور کی دال (4.27 فیصد)، مونگ کی دال (3.94 فیصد) ، تازہ پھل (3.56 فیصد) ، پھلیاں (2.99 فیصد)، کھانا پکانے کا تیل (2.54 فیصد) اور سرسوں کا تیل (1.63 فیصد) شامل ہیں۔

علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ مارچ میں پنجاب میں فصلوں بالخصوص سبزیوں کی آمد کے ساتھ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگی۔

مارچ میں ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔

اسی طرح ، شہری مراکز میں غیر غذائی اجناس پر مہنگائی کی شرح سال بہ سال 9.1 فیصدریکارڈ کی گئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 0.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

دیہی علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سال بہ سال 9.8 فیصد تھی اور ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ غیر غذائی مہنگائی میں معمولی کمی بنیادی طور پر گزشتہ چند مہینوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی۔

اس کے علاوہ مارچ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے غیر غذائی افراط زر میں مزید کمی واقع ہوگی۔

واضح رہے کہ جولائی 2019 اور فروری 2020 کے درمیان اوسط مہنگائی 11.7 فیصد پر رہی جو گذشتہ سال کے اسی مہینوں کے میں 6 فیصد تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں