خواتین، بچوں کیخلاف سائبر جرائم پر فیس بک، ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرے گی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2020
ایف آئی اے عہدیداران نے فیس بک ٹیم کو سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے ادارے کے کردار کے بارے میں بریف کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف آئی اے عہدیداران نے فیس بک ٹیم کو سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے ادارے کے کردار کے بارے میں بریف کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے فیس بک انتظامیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ فیس بک نے افسران کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے تربیت فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی تاکہ وہ جدید سوشل میڈیا رجحانات اور تکنیک سے آگاہ رہیں۔

ایشیا پیسیفک کے فیس بک ہیڈکوارٹزر کی ایک انتظامی ٹیم نے سیفٹی پالیسی کے سربراہ ایمبر ہاکس اور ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے منیجر مائیکل یون کی سربراہی میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا کے دفتر کا دورہ کیا اور سائبر جرائم کی روک تھام بالخصوص بچوں اور خواتین کی حفاظت کے لیے تعاون پر گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ونگ کے افسران کےخلاف تحقیقاتی یونٹ قائم

ملاقات کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان صدیق اور ڈائریکٹر وقار احمد چوہان نے فیس بک ٹیم کو سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے ادارے کے کردار کے بارے میں بریف کیا۔

علاوہ ازیں ڈیٹا شیئرنگ میں باہمی اشتراک اور تعاون کے معاملات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین میں سائبر جرائم کی آگاہی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ایف آئی اے کے بیان کے مطابق ’اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ادارہ خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر فیس بک سے رابطے کے لیے ہر صوبے میں سائبر کرائم ونگ کا ایک فوکل پرسن نامزد کرے گا‘۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کو سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت

دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن کا بھی اجلاس ہوا۔

سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے کمیٹی کو سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 پر بریف کیا تاہم کمیٹی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئی۔

کمیٹی اراکین کی آرا یہ تھی کہ ان قواعد پر قومی اسمبلی میں بات ہونی چاہیے جس کے بعد انہیں مزید وضاحت کے لیے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھیجنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سوشل میڈیا کو کسی کی ساکھ تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘

اراکین نے کہا کہ کمیٹی کی تجاویز کے بعد بھی ان مذکورہ بالا قواعد کو ایوان میں بھجوانا چاہیے۔

کمیٹی نے اجلاس کا ایجنڈا موخر کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت قانون و انصاف، پی ٹی اے، نیکٹا، این ٹی سی اور ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں اراکین کو مزید بریف کرنے کی ہدایت کردی۔


یہ خبر 3 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں