مسئلہ کشمیر ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہے، نمائندہ او آئی سی

03 مارچ 2020
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— اسکرین شاٹ
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— اسکرین شاٹ

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے نے اعلان کیا ہے کہ او آئی سی کا وفد مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کر کے صورت حال کا جائزہ لے گا اور رپورٹ او آئی سی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

سیکریٹری جنرل او آئی سی کے خصوصی سفیر برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے 6 رکنی وفد کے ہمراہ 5 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے او آئی سی کا وفد پاکستان میں موجود

نمائندہ خصوصی سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندہ خصوصی برائے مقبوضہ جموں و کشمیر کی پاکستان آمد کے بعد کئی نشستیں ہوئی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وفد ملاقات کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین سے ہوئی جنہوں نے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا اور اپنے تاثرات اور جذبات ان تک پہنچائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندے کی ایک خصوصی نشست آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد سے ہوئی جس کی سربراہی عبداللہ گیلانی کر رہے تھے جہاں مختلف مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آج سیکریٹری خارجہ نے انہیں ایک لمبی نشست میں تمام حالات سے آگاہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ صورت حال پر بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں بھارت میں نافذ امتیازی قوانین بالخصوص شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹریشن سٹیزن ایکٹ پر اپنی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا جس پر بھارت میں احتجاج کی کیفیت ہے اور بھارت میں اس پر صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتوں کے علاوہ خصوصاً ہندو برادری کے نامور افراد نے بھی ٹھوس آواز بلند کی جو اس کو ایک امتیازی اور نامناسب قانون سمجھتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کو چند دن قبل دہلی میں فسادات کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی تھیں جس میں 46افراد لقمہ اجل بن گئے اور بے پناہ لوگ زخمی ہوئے، متعدد لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا، مساجد کو جلایا گیا اور ایسی حرکتیں کیں جس سے صرف پاکستانیوں کی نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے او آئی سی کے نمائندے کو بتایا کہ مسلمانوں کے حقوق کا دفاع اور اس کے لیے آواز بلند کرنا آپ کے ادارے کا فرض ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کے وزرا اجلاس کی حمایت سے گریزاں

انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگرے ہونے والی نشستوں میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندے کو وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے، اس حوالے سے او آئی سی کی اپنی بے پناہ قرادادیں موجود ہیں اور ہم ان کے شکر گزار ہیں جب بھی پاکستان نےاس مسئلے کو اٹھایا تو ہمیں ان کی طرف سے مثبت جواب ملا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے ان کی خدمت میں گوش گزار کرنے کی کوشش کی کہ پاکستانیوں کی او آئی سی سے کیا توقعات ہیں اور وہ او آئی سی کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اور ہم اس ادارے کی اہمیت کے کل کے بھی قائل تھے اور آج بھی قائل ہیں، اس کی ضرورت کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔

مزید پڑھیں: اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہم نے انہیں بتایا کہ لوگوں نے اس او آئی سی سے کیا توقعات وابستہ کی ہوئی ہیں اور جب توقعات ہوتی ہیں تو ان کے پورا نہ ہونے پر لوگوں کو مایوسی ہوتی ہے اور لوگ اس پر شکوہ بھی کرتے ہیں اور ہم نے انہیں آگاہ کیا کہ پاکستانیوں کو امید ہے کہ آپ انہیں مایوس نہیں کریں گے'۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ ریاض میں سعودی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ معاملہ سنجیدہ ہے اور پاکستان سمجھتا ہے اسی لیے معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے پاکستان کا ماننا ہے کہ اس پر او آئی سی کے وزارت خارجہ کا خصوصی اجلاس ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی پاکستان کے دورے سے واپس گئے ہیں اور انہوں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی اہمیت و افادیت کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرائی۔

انہوں نے کہا کہ تمام صورت حال سے امن اور سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں اور اس کا مظاہرہ آپ نے گزشتہ سال 27فروری کو دیکھا جب دونوں جوہری طاقت کے حامل ممالک تقریباً آمنے سامنے آ گئے تھے۔

پاکستان کی سفارت کاری کو سراہتے ہیں، یوسف محمد الدوبے

اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندہ خصوصی برائے کشمیر یوسف محمد الدوبے نے کہا کہ میں پاکستان کی سفارتی کامیابی کو سراہتا ہوں جنہوں نے کامیابی سفارت کاری کے ذریعے امن کا قیام یقینی بنایا اور آپ کی کوششوں کو او آئی سی میں مزید اجاگر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

انہوں نے کہا کہ میں مستقل دفتر کھولنے اور خصوصی سفیر متعین کرنے پر پاکستان کے وزیر خارجہ کا شکر گزار ہوں جو پاکستان کے مسائل کو اجاگر کریں گے اور یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان او آئی سی کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔

یوسف محمد الدوبے نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم مسئلہ جموں و کشمیر ہے اور میرے دورے کا اصل مقصد یہ پیغام پہنچانا ہے کہ او آئی سی کشمیر کے موجودہ حالات پر بہت زیادہ پریشان ہے، او آئی سی جموں و کشمیر کے مسئلے کو مکمل سپورٹ کرتا ہے اور ہمارے اراکین بھی انہیں حق خود ارادیت دینے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے تاکہ ہم اپنی آنکھوں سے جا کر اصل صورت حال کا جائزہ لے سکیں اور وہاں حالات کی تفصیلی رپورٹ او آئی سی میں پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے تمام سیشنز میں کشمیر کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھتے ہیں، جس طرح مسئلہ فلسطین ہے بالکل اسی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہوتا ہے۔

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ 40 برسوں سے او آئی سی نے جموں و کشمیر کو باقاعدہ اہمیت دے رہا ہے اور اسی لیے 1994 میں او آئی سی کے ساتویں سیشن میں اسپیشل گروپس بنایا تاکہ اس مسئلے پر بات کر سکے اور او آئی سی نے اس مسئلے پر بھرپور تعاون کیا۔

واضح رہے کہ یوسف محمد الدوبے سعودی شہری ہیں اور وہ جون 2019 میں مکہ میں ہونے والی او آئی سی سمٹ میں سیکریٹری جنرل او آئی سی کے خصوصی سفیر برائے جموں کشمیر تعینات کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں