کورونا وائرس: 13 ممالک میں اسکول بند 29 کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2020
انڈونیشیا کے ایک اسکول میں طالب علموں نے حفاظتی ماسک پہن رکھا ہے — فائل فوٹو:رائٹرز
انڈونیشیا کے ایک اسکول میں طالب علموں نے حفاظتی ماسک پہن رکھا ہے — فائل فوٹو:رائٹرز

کورونا وائرس کے پھیلتے ہی دیگر ممالک کی طرح اٹلی میں اسکولوں کو بند کیے جانے کے بعد تقریبا 30 کروڑ بچے دنیا بھر میں اسکول جانے سے محروم ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نوول کورونا وائرس یا کووڈ-19 اس وقت 80 ممالک تک پھیل چکا ہے جبکہ اس وقت تک دنیا بھر میں 95 ہزار افراد متاثر اور 32 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عالمی سطح پر ہلاکتوں اور کیسز کی بڑی تعداد کا تعلق چین سے ہے جہاں یہ پہلی مرتبہ گزشتہ سال کے آخر میں سامنے آیا تھا جس کے بعد وہاں کی حکومت نے پورے شہروں کو قرنطینہ میں ڈال دیا تھا جبکہ عارضی طور پر فیکٹریاں اور اسکول بند کردیے تھے۔

وائرس کے پھیلتے ہی دیگر ممالک نے بھی غیر معمولی اقدامات کیے، یونیسکو کا کہنا ہے کہ 13 ممالک نے اسکول بند کیے جس کی وجہ سے 29 کروڑ 5 لاکھ بچے متاثر ہوئے جبکہ دیگر 9 ممالک نے مقامی سطح پر اسکول بند کیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی عرب نے عمرے پر عارضی طور پر پابندی لگادی

یونیسکو کے سربراہ اودرے آزولے کا کہنا تھا کہ ‘عارضی طور پر بحران کے دوران اسکولوں کی بندش کوئی نئی بات نہیں تاہم عالمی سطح پر اس تیزی سے تعلیمی رکاوٹ کی کوئی مثال نہیں اور اگر یہ طویل عرصے تک جاری رہی تو اس سے تعلیم کے حق کو خطرہ پہنچے گا'۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز اٹلی نے کورونا وائرس سے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 107 ہونے کے بعد اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو 15 مارچ تک بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔

چین کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ 6 ہزار کیسز کی تعداد والے ملک جنوبی کوریا نے نئے تعلیمی سال کا آغاز 23 مارچ تک منسوخ کردیا ہے۔

جاپان میں وزیر اعظم شنزو آبے کی مارچ اور موسم بہار کی چھٹیوں کے درمیان تمام کلاسز منسوخ کرنے کی ہدایت پر تقریباً تمام اسکول بند ہیں۔

فرانس میں جہاں کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے ان علاقوں میں تقریباً 120 اسکول بند ہیں۔

پاکستان جہاں اب تک صرف 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، صوبائی حکومتوں نے اسکولوں کی بندش کا اعلان کر رکھا ہے۔

سندھ میں 13 مارچ، بلوچستان میں 15 مارچ اور گلگت-بلتستان میں 7 مارچ تک اسکول بند رہیں گے۔

معاشی خدشہ

کیسز کی تعداد وائرس کے مرکز چین کے باہر دیگر ممالک میں اب اس سے بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

مغربی یورپ سے مشرقی ایشیا تک سپر مارکیٹوں کو چند ہفتوں سے ٹائلٹ پیپر اور ہینڈ سینیٹائزر کی سپائی بند ہوچکی ہے۔

امریکی وزارت خزانہ نے سروے کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی تاجروں میں اشیا تک رسائی کی تشویش بڑھ رہی ہے اور مجموعی طور پر معاشی صورتحال تشویش ناک ہے۔

جہاں امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے کانگریس کے قانون سازوں نے وبا سے لڑنے کے لیے 8 ارب ڈالر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وائرس کا اثر سپلائی چین، اسٹاک مارکیٹ سے بھی کہیں زیادہ آگے ہے جہاں مالیاتی اداروں کی جانب سے خبردار کیا جارہا ہے کہ ممالک بحران کا شکار ہوسکتے ہیں۔

آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ 'ایسی غیر یقینی صورتحال کے وقت میں ناکافی اقدامات کیے جانے سے بہتر ہے کہ زیادہ اقدامات کیے جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی ایس ایل کی وجہ سے کورونا کیسز چھپانے کی بات بالکل غلط ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وبا عالمی مسئلہ ہے جس پر عالمی رد عمل درکار ہے'۔

بوسہ نہ دینا

جیسے جیسے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل رہا ہے حکومتیں حفاظتی اقدامات مزید سخت کر رہی ہیں۔

اٹلی میں 50 ہزار سے زائد آبادی والے 11 علاقوں کو قرنطینہ کرنے جیسے سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود وبا کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔

نئے اقدامات میں کھیلوں کی تقریبات میں مداحوں کی شرکت پر مہینے بھر کے لیے پابندی سمیت عوام کو کسی سے ملاقات کرتے ہوئے گالوں پر بوسہ دینے اور ہاتھ ملانے سے منع کرنے کی تجویز شامل ہے۔

وزیر اعظم جیوسیپ کونٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وبا سے نمٹا جاسکتا ہے جب تک اسے روک کر کھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم تیزی سے بڑھنے پر صرف اٹلی ہی نہیں دنیا کا کوئی بھی ملک صورتحال کو قابو کرنے کے قابل نہیں ہوگا'۔

دوسری جانب ایران میں 92 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں، اسکول بند کیے جاچکے ہیں اور بڑے ثقافتی و کھیلوں کی تقریبات منسوخ ہوچکی ہیں۔

سعودی عرب نے سال بھر جاری رہنے والے عمرہ پر عارضی پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد حج کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

کئی ممالک بین الاقوامی سفر پر بھی پابندی لگا رہے ہیں۔

اسرائیل نے اپنے قرنطینہ اقدامات کو بڑھا دیا ہے جو پہلے ہی چند ایشیائی ممالک اور اٹلی کے مسافروں پر تھی اور اب اس میں فرانس، جرمنی، اسپین، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ بھی شامل کرلیے گئے ہیں۔

یہاں تک کہ فلم انڈسٹری بھی اس وائرس سے متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے جیمز بانڈ کی نئی فلم کے پروڈیوسر نے فلم کی ریلیز کی تاریخ میں توسیع کردی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں