کراچی: پورٹ قاسم میں کیمیکل فیکٹری میں گیس لیکیج سے 70 افراد کی حالت غیر

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2020
مریضوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
مریضوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: پورٹ قاسم کے علاقے میں قائم اینگرو پولیمر اور کیمیکل پلانٹ میں گیس لیک ہونے کی وجہ سے 70 افراد کی حالت غیر ہوگئی۔

اس حوالے سے اینگرو کے باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ واقعہ 'وینٹ کے ذریعے کلورین گیس کے اخراج' کے باعث پیش آیا۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب مذکور بیان کی نقل کے مطابق 'معاملے کو فوری طور پر دیکھا گیا اور متاثرین کو ضروری طبی امداد کے لیے قریبی صحت کے مرکز پر پہنچادیا گیا'۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ 'مریضوں کو ضروری معاہدے اور طبی امداد کے بعد جانے دیا گیا اور اب تک کوئی بیہوش، زخمی یا اموات نہیں رپورٹ کی گئیں'۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 'زہریلی گیس' کے اخراج سے اموات کی تعداد 14 ہوگئی

بیان میں کہا گیا کہ واقعے کی وجہ سے پلانٹ کے مخصوص حصے کو احتیاطی اقدامات کے طور پر 'بند' کردیا گیا جبکہ واقعے کی اصل وجہ جاننے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اینگرو کے بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مذکورہ واقعہ بوائلر کے پٹھنے سے نہیں ہوا جبکہ تمام ملازمین جو گیس سے متاثر ہونے والے تمام ملازمین کی اسکرینگ کی جارہی ہے۔

واقعہ گیس پائپ پٹھنے سے پیش آیا، ایس ایس پی ملیر

قبل ازیں اس واقعے سے متعلق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر محمد علی رضا نے بتایا تھا کہ واقعہ فیکٹری میں گیس پائپ پھٹنے کی وجہ سے پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے جائے وقوع پر موجود تمام افراد متاثر ہوئے جبکہ ٹوٹنے والی پائپ لائن کی مرمت کا کام جاری ہے۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ فی الحال فیکٹری کو گیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے جبکہ فیکٹری کے تمام ملازمین کو وہاں سے نکال لیا گیا۔

بعد ازاں انہوں نے بتایا کہ صورتحال معمول میں آنے کے بعد فیکٹری کے ورکرز کو واپس آنے کی اجازت دے دی گئی۔

ساتھ ہی ایس پی ملیر طاہر نورانی کا کہنا تھا کہ گیس لیکیج کی وجہ سے 30 سے 40 افراد کی حالت غیر ہوئی تھی جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں طبی امداد کے بعد انہیں ڈسجارچ کردیا گیا۔

متاثرہ افراد سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے، سیمی جمالی

علاوہ ازیں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے تصدیق کی کہ 70 افراد کو ہسپتال لایا گیا۔

سیمی جمالی نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ایک مریض کی حالت خطرے میں ہے جبکہ باقی دیگر کی حالت خطرے سے باہر ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 55 مریضوں کو فوری طبی امداد کے بعد ڈسجارچ کردیا گیا جبکہ 15 کو ابھی بھی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ واقعے میں متاثر ہونے والے تمام افراد کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال آنے والے کچھ لوگوں نے آنکھوں میں جلن کی بھی شکایات کیں۔

سیپا نے واقعے کا نوٹس لے لیا

ادھر سندھ میں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی (سیپا) نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بتایا کہ اگلے نوٹس تک فیکٹری کے تمام آپریشن معطل کردیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں گیس لیکیج کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات

ایک بیان میں سیپا نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ٹیم جائے وقوع پر موجود تھی۔

سیپا کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے مذکورہ آپریشن کا جائزہ لیا جبکہ واقعے کے بعد ذاتی حیثیت میں نوٹسز کمپنی کو بھیج دیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرین کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ٹیمز جے پی ایم سی اور آغا خان یونیورسٹی ہسپتال بھیج دی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں