بھارت میں کورونا وائرس کے 31 کیسز رپورٹ، بھوٹان میں سیاحوں پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
ووہان میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی شرح صفر ہوجانے کا امکان ہے — تصویر: اے پی
ووہان میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی شرح صفر ہوجانے کا امکان ہے — تصویر: اے پی

جہاں چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے میں کمی ہوئی ہے وہیں دنیا کے دیگر ممالک میں اس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہورہا ہے جو 3 ہزار 2 سو سے زائد افراد کی اموات کی وجہ بن چکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ووہان سے پھیلنے والا وائرس دنیا کے 85 ممالک میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو متاثر کرچکا ہے اور یہ سلسلہ رکتا نظر نہیں آتا۔

بھارت میں کورونا وائرس سے 31 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ بھوٹان میں پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سیاحوں کی آمد پر 2 ہفتوں کے لیے پابندی عائد کردی گئی۔

دوسری جانب ووہان میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی شرح صفر ہوجانے کا امکان ہے، چین میں مجموعی طور پر اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 8 ہزار 409 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا مسجدالحرام، مسجد نبوی عشا سے فجر تک بند رکھنے کا اعلان

اس ضمن میں حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ ووہان شہر کے سوا صوبہ ہوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

ادھر امریکا میں کورونا وائرس سے ایک اور ہلاکت کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 12 ہو گئی جبکہ 57 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 150 تک پہنچ گئی۔

سوشل میڈیا کمپنیوں کی ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

علاوہ ازیں سوشل میڈیا کمپنیوں، فیس بک اور گوگل، نے سان فرانسسکو میں اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ وائرس کے پھیلاو کا خطرہ کم کیا جاسکے۔

دوسری جانب مائیکرو سافٹ کمپنی نے اپنے 2 ملازمین کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھیں: ’کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا‘

مزیں برآں سان فرانسسکو کے ساحل پر لنگر انداز بحری جہاز تاحال روانہ نہیں کیا جاسکا کیوں کہ جہاز میں سوار 35 افراد کے بیمار ہونے کی وجہ سے ان کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسی جہاز میں سوار ایک شخص کی وائرس کے باعث ہلاکت ہوگئی تھی۔

جاپان میں تقریبات منسوخ

ادھر جاپان میں 2011 میں آنے والے ہلاکت خیز سونامی سے سامنے آنے والی جوہری تباہی کی یاد میں سالانہ منعقد کی جانے والی تقریب منسوخ کردی گئی۔

تاہم حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم تقریب کو محدود پیمانے پر منتقل کرنے سمیت مختلف راہیں تلاش کر کے آخری وقت تک تقریب منعقد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ مارچ 2011 میں جاپان میں سونامی کے باعث جوہری پلانٹ تباہ ہوگیا جسے 1986 میں ہونے والے چرنوبل حادثے کے بعد ہلاکت خیز تباہی کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وارس: تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400کارگو ٹرک پھنس گئے

جوہری حادثے سے براہ راست کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں اور خود کشی کے باعث 3700 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

جاپان میں ہر طرح کے کھیلوں کے مقابلے اور بڑے مجمع بند ہونے کے باجود ٹوکیو میں بغیر تماشائیوں کے اولمپک کی ایک آزمائشی تقریب منعقد کی گئی۔

ساتھ ہی اولمپک مشعل کی آمد کی تقریب بھی محدود کردی گئی ہے اس سلسلے میں 140 بچوں کو مشعل لینے کے لیے یونان نہ بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

جاپانی سفیر طلب

دوسری جانب چین کے بعد وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک جنوبی کوریا میں 22 غیر ملکیوں کو قرنطینہ سے فارغ کردیا گیا جہاں مجموعی طور پر 6 ہزار 284 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’یہ جنگی مشق نہیں ہے‘، ڈبلیو ایچ او کا کورونا کیخلاف مزید سخت اقدامات کرنے پر زور

باوجود اس کے جنوبی کوریا نے جاپان کی جانب سے اپنے مسافروں کو 2 ہفتے کے لیے قرنطینہ میں رکھنے کے فیصلے پر احتجاج کے لیے جاپانی سفیر کو طلب کرلیا۔

کورونا وائرس

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس، پاکستان میں مجموعی تعداد 6 ہوگئی

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس کی مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں