بھارت آزادی رائے کو روکنے والے 'ڈیجیٹل شکاریوں' کی فہرست میں شامل

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2020
اس فہرست کو سرگرمیوں کی نوعیت کے اعتبار سے 4 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
اس فہرست کو سرگرمیوں کی نوعیت کے اعتبار سے 4 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: سائبر سینسر شپ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر میڈیا کی نگرانی کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے سال 2020 میں آزادی صحافت کے لیے بدترین 20 ڈیجیٹل شکاریوں کی فہرست جاری کی ہے۔

یہ شکاری جو صحافیوں کو ہراساں اور ان کی جاسوسی کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہیں اور اس طرح خبروں اور معلومات تک رسائی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیرس سے تعلق رکھنے والی تنظیم کی فہرست 'آزادی صحافت کے 20 شکاری' میں آزادی رائے اور اظہار کو لاحق خطرات اجاگر کیے گئے ہیں جس کی انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی دفعہ 19 میں ضمانت دی گئی ہے۔

اس فہرست کو سرگرمیوں کی نوعیت کے اعتبار سے 4 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے مثلاً ہراسانی، ریاستی سینسر شپ، غلط معلومات اور نگرانی یا جاسوسی۔

یہ بھی پڑھیں: بدترین پریس سینسرشپ والے 10 ممالک

رپورٹ میں کہا گیا کہ چاہے کہ ریاستی شاخیں، نجی کمپنیاں یا غیر رسمی ادارے ہوں یہ اکیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں طاقت کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہیں، جس میں ناپسندیدہ تحقیقاتی رپورٹرز یا صحافیوں کو اکثر خفیہ عناصر کی جانب سے شکاری سرگرمیوں کا ہدف بنانے کا خطرہ رہتا ہے۔

ان میں سے کچھ شکاری آمرانہ ممالک میں کام کرتے ہیں جن کے رہنما پہلے ہی آر ایس ایف کی فہرست 'آزادی صحافت کے شکاری' میں شامل ہیں۔

دیگر ڈیجیٹل شکاری نجی کمپنیاں ہیں جو مقررہ سائبر جاسوسی میں مہارت رکھتی ہیں اور مغربی ممالک مثلاً امریکا، برطانیہ، جرمنی اور اسرائیل میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پہلے میڈیا سینسر شپ، اب یہ سلوک کون سا انصاف ہے'

آر ایس ایف کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے دشمنوں کی طاقت کئی شکلوں میں موجود ہے، 'وہ ایسے صحافیوں کہ جو طاقت، اقتدار اور اختیار کے حامل افراد کو پریشان کریں ان کی شناخت کرتے، پتا لگاتے اور ان کی جاسوسی کرتے ہیں'۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'وہ آن لائن ہراسانی کے تانے بانے بن کر انہیں ڈراتے ہیں، مختلف طریقوں سے سینسر کرکے خاموش کرواتے ہیں بلکہ جان بوجھ کر غلط معلومات کی ترویج کر کے جمہوری ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔

آر ایس ایف کی فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے 'یودھا' (جنگجوؤں) کو بھی شامل کیا گیا جو ناقدین صحافیوں کو ہراساں مثلاً سوشل میڈیا تذلیل، ریپ اور قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غیر اعلانیہ سینسر شپ سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگ رہی ہے

خیال رہے کہ یودھا (جنگجوؤں) سے مراد وہ ٹرولز ہیں جو رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں یا ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ملازمین ہیں۔

فہرست میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بند کر کے معلومات تک رسائی محدود کرنے پر بھارتی وزارت داخلہ کو یودھا (جنگجوؤں) بھی شامل کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں