ویب سائٹ بلاک کرنے کے اصول وضع نہ کرنے پر پی ٹی اے کو نوٹس

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2020
عدالت کے مطابق مقننہ کے زیر غور اصولوں کو تجویز اور نوٹیفائیڈ کرنا پی ٹی اے کا قانونی فرض تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
عدالت کے مطابق مقننہ کے زیر غور اصولوں کو تجویز اور نوٹیفائیڈ کرنا پی ٹی اے کا قانونی فرض تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے برقی جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 تحت قواعد ضوابط وضع نہ کرنے پر پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اور اراکین کو نوٹس جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی ورکر پارٹی (اے ڈبلیو پی) نے درخواست دائر کر کے عدالت سے پی ٹی اے چیئرمین عامر عظیم باجوہ اور اراکین محمد نوید اور خاور صدیقی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔

عوامی ورکر پارٹی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی اے نے قواعد نوٹیفائیڈ نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعت کی ویب سائٹ بلاک کرنے پر پی ٹی اے کو نوٹس

یاد رہے کہ اسلام آباد کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گزشتہ برس ستمبر میں عوامی ورکر پارٹی کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی اے بغیر قواعد وضع کیے کسی ویب سائٹ کو بلاک نہیں کرسکتی، عدالت نے اتھارٹی کو 3 ماہ میں قواعد وضع کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے ساتھ جسٹس اطہر من اللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ پی ٹی اے کے پاس طریقہ کار کے تحت لازم شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی اے کے پاس پیکا کی دفعہ 37 کے تحت کوئی حکم جاری کرنے اور کارروائی کرنے کا اختیار نہیں‘۔

عوامی ورکز پارٹی کی ویب سائٹ بلاک کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ پی ٹی اے نے سوال کے جواب میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ پیکا کی دفعہ 37 اسے ’بغیر نوٹس یا متاثرہ فریق کی بات سنے بغیر‘ ویب سائٹ بلاک کرنے کا اختیار دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے نے 9 لاکھ ویب سائٹس بند کردیں

عدالت نے کہا تھا کہ دفعہ 37 کی یہ تاویل آئین کے تحت بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدلیہ کے نافذ کردہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ قانون کی ہر سطح پر قدرتی انصاف کے اصولوں کا ہونا ضروری ہے اور کوئی بھی حکم دینے یا کوئی ایسی کارروائی کرنے کے جس سے کوئی فریق متاثر ہو آئین کی دفعہ 10 اے نے اسے لازم قرار دیا ہے۔

عدالت نے مزید کہا تھا کہ دفعہ 37 کی شق 2 کے تحت مقننہ کے زیر غور اصولوں کو تجویز اور نوٹیفائیڈ کرنا پی ٹی اے کا قانونی فرض تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں