کراچی کنگز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2020
کراچی کنگز نے ہدف 6 وکٹوں پر حاصل کرلیا—فوٹو:اے ایف پی
کراچی کنگز نے ہدف 6 وکٹوں پر حاصل کرلیا—فوٹو:اے ایف پی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020 کے اہم میچ میں کراچی کنگز نے اوپنرز کے جارحانہ کھیل کے بعد سست بیٹنگ کا مظاہرہ کیا تاہم اسلام آباد یونائیٹڈ کو آخری اوور میں 4 وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے میچ میں میزبان ٹیم کراچی کنگز نے ٹاس جیت کر اسلام آباد یونائیٹڈ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔

اہم کھلاڑیوں سے محروم اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے فل سالٹ اور رضوان حسین نے اننگز کا آغاز کرتے ہوئے پہلی وکٹ کے لیے 35 رنز کی شراکت قائم کی جس کے بعد رضوان کی 17 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔

فل سالٹ اچھی فارم میں نظر آئے لیکن 59 کے مجموعی اسکور پر عماد وسیم نے ان کی 25 رنز کی اننگز کے آگے فل اسٹاپ لگا دیا۔

پورے ایونٹ میں عمدہ کھیل پیش کرنے والے کپتان شاداب خان کا بلا اس مرتبہ رنز اگلنے میں ناکام رہا اور وہ بھی صرف 12رنز ہی بنا سکے۔

حسین طلعت نے 37 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے ساتھ ساتھ کولن انگرام کے ساتھ مل کر اسکور کو 97 تک پہنچا دیا لیکن ایک بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں وہ کیچ آؤٹ ہو کر پویلین واپسی پر مجبور ہوئے۔

آصف علی کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ آخری راؤنڈ میچ میں بھی جاری رہا اور دو رنز بنانے والے بلے باز اپنی ٹیم کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر چلتے بنے۔

کولن انگرام بھی پوری اننگز میں بڑی شاٹ کے لیے سرگرداں نظر آئے اور 15 گیندوں پر صرف 12 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 136 رنز ہی بنا سکی، فہیم اشرف 12 اور ظفر گوہر 13 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

کراچی کنگز کی جانب سے کرس جورڈن، عمید آصف، عماد وسیم، ارشد اقبال اور افتخار احمد نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

ہدف کے حصول کے لیے کراچی کنگز کی ٹیم میدان میں اتری تو شرجیل خان نے انتہائی جارحانہ انداز میں آغاز کیا، محمد موسیٰ خان اور ظفر گوہر کے اوورز میں 2،2 چھکے مارے اور ابتدائی 8 گیندوں میں 4 چھکوں کی مدد سے 32 رنز بنائے۔

شرجیل خان نے 3 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 37 رنز کی اننگز کھیلی جو صرف 14 گیندوں پر مشتمل تھی۔

کراچی کنگز کی دوسری وکٹ بھی 60 کے اسکور پر گری جب بابر اعظم 19 رنز بنا کر موسیٰ خان کی گیند پر سرتوڑ کوشش کے باوجود اپنی وکٹ نہ بچا سکے۔

کیمرون ڈیلپورٹ مشکل میں نظر آئے اور سست بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے کے بعد 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، اس وقت ٹیم کا اسکور 90 رنز تھا جس کے بعد کراچی کنگز کے کیمپ میں دباؤ آگیا اور مسلسل وکٹیں گرنے لگیں۔

افتخار احمد کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا اور 104 کے اسکور پر صرف ایک رن کا اضافہ کرکے پویلین لوٹ گئے۔

کراچی کنگز کے بلے باز سست روی کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہوئے اور کپتان عماد وسیم بھی 106 کے مجموعے پر 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جس کے لیے انہوں نے 34 گیندوں کا سامنا کیا۔

چیڈوک والٹن نے 18ویں اوور میں رومان رئیس کو ایک چوکا اور ایک چھکا لگا کر میچ کو آسان بنادیا تھا لیکن اگلی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

عمید آصف نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کے اوور میں بلند و بالا چھکا لگا کر میچ کو یک طرفہ کر لیا۔

جیت کے لیے آخری اوور میں صرف 5 رنز درکار تھے اور عمید نے چھکا لگا کر ٹیم کو کامیابی سے ہم کنار کرا لیا۔

کراچی کنگز نے آخری اوور میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 137 رنز بنا کر میچ 4 وکٹوں سے جیت لیا۔

شاداب خان نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

شرجیل خان کو 37 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

کراچی کنگز نے اس میچ میں کامیابی کے بعد پوائنٹس کی تعداد 11 کرلی اور سیمی فائنل میں جگہ بنالی جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔

خیال رہے کہ ملتان سلطانز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے ہی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا تھا اب دیگر دو ٹیموں کا فیصلہ بقیہ میچوں میں ہوگا جہاں لاہور قلندرز جیت کی صورت میں باآسانی سیمی فائنل میں پہنچ سکتے ہیں۔

اس سے قبل میچ کے لیے دونوں ٹیموں کی جانب سے بڑی تبدیلیاں کی گئیں کیونکہ دونوں ٹیموں کے متعدد غیرملکی کھلاڑی کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے 4 کھلاڑی کولن منرو، لیوک رونکی، ڈیل اسٹین اور ڈیوڈ ملان رواں ایونٹ کا مزید حصہ نہیں ہوں گے جبکہ کراچی کنگز ایلکس ہیلز کی خدمات سے محروم ہو چکی ہے۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

کراچی کنگز: عماد وسیم (کپتان)، شرجیل خان، بابر اعظم، کیمرون ڈیلپورٹ، چیڈوک والٹن، افتخار احمد، عمید آصف، محمد عامر، کرس جورڈن، اسامہ میر اور ارشد اقبال

اسلام آباد یونائیٹڈ: شاداب خان (کپتان)، فل سالٹ، کولن انگرام، رضوان حسین، آصف علی، فہیم اشرف، حسین طلعت، رومان رئیس، محمد موسیٰ اور عاکف جاوید

تبصرے (0) بند ہیں