کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو تعطیلات نہ سمجھا جائے، یاسمین راشد

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
صوبائی وزیر نے کہا کہ گھروں پر رہ کر اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں — تصویر: ڈان نیوز
صوبائی وزیر نے کہا کہ گھروں پر رہ کر اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں — تصویر: ڈان نیوز

صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے عوام سے اپیل کی ہے کہ گھروں میں رہیں تاکہ خطرہ کم سے کم ہو، کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو تعطیلات نہ سمجھا جائے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) آنے والے 42 زائرین کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں سے 5 افراد کے نتائج مثبت آئے ہیں۔

وزیر صحت نے بتایا کہ ڈی جی خان میں 736 زائرین کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ انہیں ہر قسم کی سہولت دے کر ایک علاقے تک محدود کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مزید 48 افراد کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جن کی رپورٹ سے جلد آگاہ کیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ کوئی نتیجہ چھپایا نہیں جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کورونا وائرس سے 6 افراد متاثر، ملک میں کیسز کی تعداد 193 ہوگئی

خیال رہے کہ پنجاب میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے جبکہ ملک بھر میں اب تک سامنے آنے والے کورونا کیسز کی تعداد 193 تک پہنچ گئی ہے، جس میں سندھ کے 155، خیبرپختونخوا کے 15، بلوچستان کے 10 جبکہ گلگت بلتستان کے 5 کیسز شامل ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ صوبے میں کورونا کے متوقع کیسز کے باعث میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر کے تعلیمی اداروں کی بندش اور دیگر اقدامات اٹھائے گئے تھے تاکہ لوگوں کو اکٹھا ہونے سے روکا جائے۔

انہوں نے میڈیا کی وساطت سے عوام سے اپیل کی کہ اسے تعطیلات نہ سمجھا جائے، حکومت نے یہ اقدام اس لیے اٹھایا ہے کہ لوگ کم سے کم باہر نکلیں، کیوں کہ باہر نکلنے کی صورت میں آپ اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو بھی خطرے کا شکار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیماری خطرناک نہیں لیکن خطرہ اس بات کا ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے اور زیادہ افراد کو متاثر کرتی ہے جس میں سے 80 فیصد مریض خود بخود صحت یاب ہوجاتے ہیں اور 20 فیصد کو ہسپتال لانے کی نوبت آتی ہے جبکہ صرف ایک سے 2 فیصد کی حالت تشویشناک ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: 'غیرملکی کھلاڑی میں مشتبہ علامات کے بعد میچز مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا'

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ گھروں پر رہ کر اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں اور بار بار ہاتھ دھوئیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئیسولیشن وارڈز کے لیے 25 ہزار آلات ہسپتالوں میں تقسیم کیے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو پروٹیکٹو آلات بھی دیے جائیں گے۔

پنجاب میں کورونا کے مشتبہ مریض کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مشتبہ مریض کو رات 12 بجے تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا اور انہیں آئیسولیشن میں ہی رکھا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مریض پہلے ہی کومہ میں تھے اور انہیں خون بہنے کا مسئلہ تھا جن کے ٹیسٹ کے لیے نمونے بھیج دیے گئے تھے اور نتائج آنے پر ہی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ وہ کورونا کے باعث جاں بحق ہوئے یا نہیں تاہم وزیر صحت نے بتایا کہ مریض نے حال ہی میں ایران اور مسقط کا سفر کیا تھا۔

پریس کانفرس میں لوگوں کے ہجوم اور سینیٹائزر تک نہ ہونے کی شکایت پر وزیر صحت نے صحافیوں سے کہا کہ چونکہ ہمیں معلومات پہنچانی ضروری ہے اس لیے اب سے ہم روز آپ کو اسکائپ پر آگاہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بھارت نے سنیما، شاپنگ مال، میوزیم و تاریخی مقامات بند کردیے

انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس پھیلا تو ہسپتال بھرے ہوئے ملیں گے اس لیے ہم نے مزید ہسپتالوں کا بندوبست کیا ہے۔

زائرین کی سب سے بڑی تعداد پنجاب میں ہے اور اب مزید 12 سو زائرین آئیں گے جس کی وجہ سے صوبے کو سب سے زیادہ بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ یہ قومی محاذ ہے اور اس جنگ کو ہمیں اکٹھے لڑنا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں