کورونا وائرس نے امریکا کی تمام 50 ریاستوں کو لپیٹ میں لے لیا

18 مارچ 2020
امریکا کی ریاست ویسٹ ورجینیا کورونا سے بچی ہوئی تھی مگر وہاں بھی کیس رپورٹ ہوگیا—فوٹو: اے ایف پی
امریکا کی ریاست ویسٹ ورجینیا کورونا سے بچی ہوئی تھی مگر وہاں بھی کیس رپورٹ ہوگیا—فوٹو: اے ایف پی

چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا نے امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

امریکا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 29 فروری 2020 کو سامنے آیا تھا اور گزشتہ 18 دن میں وہاں کورونا کیسز کی تعداد یورپ کے بعد تیزی سے بڑھی ہے۔

کورونا وائرس نے محض 18 دن میں ہی امریکا کی تمام ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لیا اور وہاں پر 18 مارچ کی صبح تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 6 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 110 تک پہنچ گئی تھی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا میں بھی 18 مارچ کو کورونا کیس رپورٹ ہوا، جس کے بعد امریکا کی تمام ریاستیں وبا کی لپیٹ میں آگئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویسٹ ورجینیا کی حکومت نے پہلے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے متاثرہ مریض کے حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کورونا وائرس سے 7 سے 15 کروڑ امریکی شہری متاثر ہوسکتے ہیں'

جہاں 18 مارچ تک امریکا کی تمام 50 ہی ریاستیں کورونا کی لپیٹ میں آ چکی تھیں، وہیں ریاست الینوائے میں بھی پہلی ہلاکت ہوئی اور یوں اب تک امریکا کی 18 ریاستوں میں مریضوں کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

امریکا میں کورونا وائرس کے یومیہ 500 تک مریض سامنے آ رہے ہیں اور گزشتہ 2 ہفتوں میں جن ممالک میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے، ان میں یورپی ممالک کے بعد امریکا سر فہرست ہے۔

امریکا میں تیزی سے کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہاں قومی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے یوم دعا منانے کا اعلان بھی کیا تھا جب کہ متعدد ریاستوں نے کئی شہروں کو لاک ڈاون کر رکھا ہے۔

کورونا کے خدشے کے سبب خود ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹیسٹ کروایا تھا جب کہ کئی دیگر اہم سیاسی و حکومتی شخصیات نے بھی ٹیسٹ کروائے تھے۔

عالمی وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے امریکا میں سینما ہالز کو بند کیے جانے سمیت فلموں کی نمائش بھی ملتوی کردی گئی ہے جب کہ کئی عوامی مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: امریکی ریاست اوہائیو میں ایک لاکھ سے زائد کیسز کا خدشہ

فیس بک، ٹوئٹر ،گوگل اور ایپل جیسی ٹیکنالوجی کمپنیز نے بھی اپنے ملازمین کو گھروں سے بیٹھ کر کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور دفاتر میں لوگوں کی کم سے کم تعداد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

امریکا کے علاوہ اٹلی، ایران، اسپین اور جرمنی میں بھی تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور 18 مارچ کی صبح تک اٹلی میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 31 ہزار تک جا پہنچی تھی جن میں سے ڈھائی ہزار مریض ہلاک ہو چکے تھے۔

ایران میں مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہو چکی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 988 تک جا پہنچی تھی، اسی طرح اسپین میں مریضوں کی تعداد 11 ہزار 826 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 533 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اٹلی اور اسپین کی طرح حیران کن طور پر جرمنی میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں مریضوں کی تعداد امریکا سے بھی زیادہ ہے، جرمنی میں 18 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 9 ہزار 360 تک جا پہنچی تھی، جن میں سے 26 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

18 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 98 ہزار 152 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 7 ہزار 957 افراد ہلاک جب کہ 81 ہزار 960 افراد صحت یاب ہو چکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں