ایران دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جہاں ایک دن میں سب سے زیادہ 147 متاثرین دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر ایک ہزار 135 تک جا پہنچی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق ایران میں گزشتہ چند دنوں سے کورونا وائرس کے کیسز میں پھر تیزی آئی ہے اور روزانہ وہاں سے سامنے آنے والے کیسز میں مزید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ایران کے نائب وزیر صحت علی رضا رئیسی کا کہنا تھا کہ 18 مارچ تک ایران میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 17 ہزار 361 تک جاپہنچی تھی۔

دوسری جانب جمعے کو ایرانی نئے سال کا آغاز اور نوروز کا تہوار منایا جائے گا، اس حوالے سے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہونے سے وائرس کے مزید پھیلنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران: کورونا وائرس سے اعلیٰ مذہبی رہنما آیت اللہ ہاشم جاں بحق

ایرانی نائب وزیر صحت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ہلاکتیں رواں برس فروری کے وسط میں کورونا کے پہلے کیس رپورٹ ہونے کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ ہیں۔

اس سنگین صورتحال کا اثر ایرانی تہوار نوروز پر بھی پڑے گا کیونکہ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دوران سفر کرنے اور ہجوم کا حصہ بننے سے گریز کریں، البتہ متعدد افراد اس انتباہ کو نظر انداز کر رہے ہیں جس سے اس وائرس کے پھیلنے کے امکانات میں اضافہ ہورہا ہے۔

تہران میں کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں ابھی بھی لوگوں سے بھری ہوئی ہیں، جبکہ دوسرے شہروں کی طرف عوام کی روانگی کے باعث ہائی وے پر بھی ٹریفک زیادہ ہے۔

قبل ازیں ایران نے اعلان کیا تھا کہ مسلسل تیسرے ہفتے کے لیے جمعے کے اجتماعات پر پابندی لگائی جائے گی، دوسرے مسلم ممالک جیسے سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات میں بھی جمعے کے اجتماعت منسوخ کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی سستی پر ہونے والی تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے حکومت کا دفاع کیا اور کہا کہ حکومت نے بروقت اقدامات کیے۔

حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی دن سے عوام کو واضح معلومات فراہم کیں اور بروقت درست اقدامات کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلنے سے متعلق معلومات ملتے ہی عوام میں اس کا اعلان کیا اور اقدامات کے تحت پابندیاں عائد کرنا شروع کردیں۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران میں کورونا کے زیادہ کیسز سامنے آنے کی وجہ سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے تاہم صدر روحانی نے حکومت پر تنقید کو بےجا قرار دیتے ہوئے حکومت کا دفاع کیا۔

ایرانی حکومت نے وائرس سے نمٹنے کے لیے عبادت گاہوں پر لوگوں کے اجتماع سے متعلق علما سے مدد کی اپیل کی تھی اور حال ہی میں ایرانی حکومت نے عبادت گاہوں کو عارضی طور پر بند کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مساجد اور عبادت گاہوں کو عوام کے لیے بند کرنا یقیناً مشکل تھا، لیکن ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے، ایسا کرنا ہمارا مذہبی فرض تھا‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں چین میں سامنے آنے والا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی وبا بھی قرار دے دیا ہے۔

دنیا بھر میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اب تک ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد ہوچکی ہے اور تقریباً 7 ہزار سے زائد اموات بھی ہوچکی ہیں۔

دوسری جانب خطے میں دیگر ریاستیں بھی کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور سعودی عرب نے لاک ڈاؤن کردیا ہے۔

اسرائیل کی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے نئے 90 کیسز سامنے آنے کے بعد وہاں مریضوں کی مجموعی تعداد 427 تک پہنچ گئی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز ہی اسرائیل نے ہزاروں افراد کو گھروں تک محدود ہونے کی ہدایت کی تھی جبکہ اسرائیل نے بھی حفاظتی اقدامات کے پیش نظر عبادت گاہیں بھی بند کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایران میں نماز جمعہ کے اجتماعات منسوخ

اسرائیل کے دیگر عوامی مقامات کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

عراق میں بھی کورونا وائرس کے نئے مریض سامنے آنے کے بعد وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 154 تک جا پہنچی ہے جب کہ وہاں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد بھی11 ہوگئی ہے۔

عراق نے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر عبادت گاہوں کو عارضی طور پر بند کر رکھا ہے جبکہ لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے اہم ملک مصر میں بھی کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 200 تک جا پہنچی ہے جبکہ 6 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

مصر میں بھی لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی گئی ہے اور عبادت گاہوں کو جزوی طور پر بند کرنے سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بھی جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں