افغان امن معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد شروع کیا جائے، زلمے خلیل زاد

19 مارچ 2020
امریکا نے زلمے خلیل زاد کو 2018 میں افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا—فائل فوٹو:اے ایف پی
امریکا نے زلمے خلیل زاد کو 2018 میں افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا—فائل فوٹو:اے ایف پی

افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے معاہدے کے باوجود قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے قیدیوں کی جلد از جلد رہائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکا اور افغانستان کے درمیان امن معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا لیکن کئی ہفتے گزرنے کے باوجود قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع نہ ہونے پر امریکی نمائندہ خصوصی نے اس عمل کو جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: قیدیوں کی مشروط رہائی افغان امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، طالبان

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ خصوصاً کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر مریضوں کو فوری طور پر رہا کرنے کی ضرورت ہے، یہ وقت کی ضرورت ہے، ہم متعلقہ فریقین سے مشاورت کے بعد اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ دونوں فریقین کی تکنیکی ٹیموں کو ساتھ مل کر کام کرنے اور جلد از جلد قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کرنے کے لیے تکنیکی اقدامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور میں ابتدائی ملاقاتوں میں شرکت کروں گا۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ میں دوطرفہ ملاقات کو ترجیح دیتا لیکن کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں سفری پابندیوں کی وجہ سے آن لائن رابطے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا،14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ رہا کیے جانے والے قیدی امن معاہدے کے مطابق جنگ کے میدان میں دوبارہ قدم نہیں رکھیں گے اور اس کی خلاف ورزی معاہدے پر اثر انداز ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، امریکا معاہدے کے تحت قیدیوں کی جلد از جلد رہائی چاہتا ہے کیونکہ دونوں فریقین کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود ابھی تک کسی بھی قیدی کی رہائی عمل میں نہیں آئی۔

یاد رہے کہ 18 سال سے زائد عرصے سے جاری امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے گزشتہ ماہ 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس میں قیدیوں کی رہائی کی شق بھی شامل تھی۔

مزید پڑھیں: طالبان قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پایا گیا، افغان صدر

لیکن امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے دوسرے ہی روز یکم مارچ کو افغان صدر نے اپنے بیان میں طالبان قیدیوں کی رہائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق کو نہیں مانتے۔

البتہ اشرف غنی نے دوسری مدت کے لیے افغانستان کے صدر کا حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پاگیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی فرمان جاری کردیا جائے گا تاہم ابھی تک یہ معاملہ زیر التوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں