امریکا کی 3 ریاستوں میں 7 کروڑ افراد کے لاک ڈاؤن کی تیاری

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
تینوں ریاستوں کی  مجموعی آبادی 7  کروڑ نفوس پر مشتمل ہے — تصویر: اے پی
تینوں ریاستوں کی مجموعی آبادی 7 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے — تصویر: اے پی

امریکا کی 3 بڑی ریاستیں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر اپنے شہریوں کو لاک ڈاؤن کررہی ہیں جو پہلے ہی یورپ کا نظام صحت تہہ بالا کرچکا ہے۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بعد نیویارک اور ایلینوائے کی انتظامیہ کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ وہ رواں ہفتے کے اختتام سے اپنے شہریوں کو ان کے گھروں تک محدود کردیں گے، ان تینوں ریاستوں کی مجموعی آبادی 7 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ہسپتالوں پر بھی مریضوں کا دباؤ ہے اور حکام ایسی صورتحال کو روکنے یا کم سے کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو چین اور یورپ میں پیش آئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اٹلی میں اموات 4 ہزار سے تجاوز، مزید امریکی ریاستوں میں لاک ڈاؤن

وبا کا یہ پھیلاؤ رواں برس کے آغاز میں چین کے شہر ووہان میں میڈیکل سروسز کو بری طرح متاثر کرچکا ہے اور اب اٹلی اور اسپین میں اپنی حدوں کو چھورہا ہے جبکہ برطانیہ میں 65 ہزار ریٹائرڈ نرسز اور ڈاکٹروں کا دوبارہ کام پر طلب کرلیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 11 ہزار تک جا پہنچی ہے تاہم 90 ہزار کے قریب مریض صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

زیادہ تر افراد میں کورونا وائرس کی صرف معمولی سے معتدل علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاً کھانسی، بخار وغیرہ لیکن کچھ افراد بالخصوص ضعیفوں اور پہلے سے صحت کے مسائل کا شکار افراد اس سے شدید بیمار ہوسکتے ہیں جس میں نمونیہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ

ایشیا میں وائرس کا پھیلاؤ معتدل ہے اور وائرس کی واپسی کا بھی خدشہ ہے جبکہ چین اور خطے کے دیگر ممالک میں اب کیسز یورپ، امریکا اور دیگر مقامات سے آرہے ہیں۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے آج اعلان کیا ہے کہ مرکزی چین میں مسلسل تیسرے روز کوئی مقامی کیس رپورٹ نہیں ہوا لیکن گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران باہر سے آنے والے افراد میں سے 41 میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

تاہم چین میں نقل و حرکت سے مرحلہ وار پابندی ہٹائی جارہی ہے اور وبا کو واپس لائے بغیر معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ووہان میں حکام ایسی سپر مارکیٹس، کنوینینس اسٹورز اور کچھ ریٹیل کاروبار کو صبح 9 بجے سے شامل 6 بجے تک کھلنے کی اجازت دے رے ہیں جو ان علاقوں میں قائم ہیں جہاں کوئی مشتبہ یا مصدقہ کیس نہیں۔

اس کے علاوہ ہر گھر سے ایک شخص کو روزمرہ کی خریداری کے لیے 2 گھنٹے تک باہر نکلنے کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں، دوا ساز کمپنیاں

دوسری جانب بیجنگ چڑیا گھر اپنے بیرونی حصے پیر سے کھول دے گا لیکن تفریح کے لیے آنے والوں کو ایک روز قبل رجسٹریشن کروانی ہوگی اور لازمی ماسکس پہننے ہوں گے۔

امریکی ریاست ایلینوائے میں ہفتے سے جبکہ اتوار سے نیوریارک میں نقل و حرکت پر پابندی کا اطلاق ہوگا، علاوہ ازیں ریاست کنٹیکی اور اوریجن بھی ایسے ہی اقدامات کی تیاری کررہی ہیں۔

ادھر وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کے عملے کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے لیکن اس شخص کا مائیک پینس یا صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی رابطہ نہیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں 21 مارچ تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی 19 ہزار 624 تک پہنچ چکی تھی اور جن میں 260 افراد ہلاک جبکہ 147 صحتیاب ہوئے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ہفتے کی شام تک امریکا میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چین، اٹلی، اسپین، ایران اور جرمنی کے بعد سب سے زیادہ تھی۔

دنیا بھر میں 21 مارچ کی شام تک کورونا وائرس کے 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 11 ہزار تک جا پہنچی ہے تاہم 90 ہزار کے قریب مریض صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

زیادہ تر افراد میں کورونا وائرس کی صرف معمولی سے معتدل علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاً کھانسی، بخار وغیرہ لیکن کچھ افراد بالخصوص ضعیفوں اور پہلے سے صحت کے مسائل کا شکار افراد اس سے شدید بیمار ہوسکتے ہیں جس میں نمونیہ بھی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں