یو اے ای میں جان بوجھ کر کورونا پھیلانے والے کیلئے 5 سال کی سزا مقرر

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
قانون کے مطابق کسی شخص کا جان بوجھ کر ایسا برتاؤ کرنا جس سے انفیکشن کسی دوسرے میں منتقل ہو، قابل سزا جرم ہے — فوٹو: اے ایف پی
قانون کے مطابق کسی شخص کا جان بوجھ کر ایسا برتاؤ کرنا جس سے انفیکشن کسی دوسرے میں منتقل ہو، قابل سزا جرم ہے — فوٹو: اے ایف پی

متحدہ عرب امارات کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں جان بوجھ کر کورونا وائرس پھیلانے والے شخص کو گرفتاری کی صورت میں 50 ہزار درہم جرمانہ اور 5 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس سزا اور جرمانے کا اعلان امارات کے ایک سے دوسرے کو منتقل ہونے والی بیماری کے قانون کے تحت کیا گیا، جس کا اطلاق 2014 میں ہوا تھا۔

قانون کے مطابق کسی شخص کا جان بوجھ کر ایسا برتاؤ کرنا جس سے انفیکشن کسی دوسرے میں منتقل ہو، قابل سزا جرم ہے۔

قانون کے تحت ارادتاً بیماری کسی دوسرے شخص کو منتقل کرنے والے کے لیے 5 سال قید اور کم از کم 50 ہزار جرمانے کی سزا مقرر ہے اور یہ جرمانہ ایک لاکھ درہم سے زیادہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ’جنتا کرفیو‘ سے قبل ہی دہلی میں لاک ڈاؤن کا عندیہ

اماراتی حکومت نے اب اس قانون کا اطلاق کورونا وائرس کی وبا کے لیے بھی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قانون کے تحت عوام کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایک سے دوسرے کو منتقل ہونے والی بیماری میں مبتلا مشتبہ شخص سے متعلق رپورٹ کریں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں متحدہ عرب امارات کے اٹارنی جنرل ڈاکٹر حماد الشمسی نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ بتائی گئیں احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، جس میں بیرون ملک سے آنے والوں کو لازمی طور پر خود کو آئیسولیشن میں رکھنا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ہدایات پر عمل نہ کرنا قابل سزا جرم ہے کیونکہ اس طرح دوسروں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے علاج کی جانب مزید پیشرفت

انہوں نے عوام کو افواہیں پھیلانے اور غلط معلومات شیئر کرنے سے متعلق بھی تنبیہ کی تھی۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے 153 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 2 افراد جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں