بھارتی حکومت کی جانب سے 22 مارچ کو جنتا کرفیو کے اعلان کے بعد ملک بھر میں ریل، میٹرو اور بسوں کی سروس بند کردی گئی ہے جبکہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے دارالحکومت میں لاک ڈاؤن کا عندیہ دیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ‘جیسے ہی 22 مارچ کو جنتا کرفیو کے نفاذ کا وقت قریب آرہا ہے مسافروں کو پابندیوں سے قبل اپنی متعلقہ منزل تک پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا ہے’۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: بھارت کا 22 مارچ کو پورے ملک میں کرفیو لگانے کا فیصلہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ممبئی میں حکام کی جانب سے عوامی اجتماع پر پابندی کے بعد دوسرے شہروں سے روزگار کے لیے آئے ہوئے افراد ریل گاڑی میں خطرناک طریقے سے سوار ہیں’۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجر وال کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت ہم لاک ڈاؤن نہیں ہیں لیکن شہر اور ملک کو بچانے کے لیے ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے’۔

دہلی میں ‘ڈیجیٹل’ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں لوگوں کے مجمعے کی تعداد کو 20 افراد سے کم کرکے 5 کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بیواؤں کی پنشن اور غریب افراد کی امداد کو دوگنا کرنے اور متاثرہ افراد کو مذکورہ جگہوں سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیاہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: اٹلی میں اموات 4 ہزار سے تجاوز، مزید امریکی ریاستوں میں لاک ڈاؤن

اروند کیجروال کا کہنا تھاکہ بے گھر افراد جو سڑک کنارے سورہے ہیں انہیں کھانا فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جن افراد نے خود کو ہوٹلوں میں آئسولیٹ کیا ہوا ہے انہیں جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کی مدد کی ضرورت ہے’۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دو روز قبل عوام پر زور دیا ہے کہ وہ 22 مارچ کو خود پر 'جنتا کرفیو' نافذ کریں۔

نریندر مودی نے کہا تھا کہ 'میں عوام سے درخواست کرتا ہوں وہ جنتا کرفیو میں ہمارا ساتھ دیں جو 22 مارچ کو صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک نافذ ہوگا۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ کرفیو خود پر قابو رکھنے کی علامت ہوگا، ہر شخص 10 لوگوں کا انتخاب کرے اور انہیں کسی بھی ذریعے سے اس کرفیو سے متعلق آگاہ کرے اور زور دے کہ وہ اتوار کے روز گھر پر رہیں۔'

واضح رہے کہ اٹلی میں ایک دن میں ہونے والی اموات کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح 600 سے زائد تک جاپہنچی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس وائرس کے باعث 11 ہزار 397 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور 21 مارچ کی شب تک دنیا میں 2 لاکھ 78 ہزار 472 افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں