کورونا وائرس: ماہرین صحت کا شادی شدہ جوڑوں کو اہم مشورہ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2020
ماہرین کے مطابق شادی شدہ جوڑے بھی ایک دوسرے سے دور رہیں تو اچھا ہے — فوٹو: شٹر اسٹاک
ماہرین کے مطابق شادی شدہ جوڑے بھی ایک دوسرے سے دور رہیں تو اچھا ہے — فوٹو: شٹر اسٹاک

کورونا وائرس کے پیش نظر اگرچہ کئی ممالک نے حفاظتی اقدامات اٹھاتے ہوئے لاک ڈاؤن کردیا ہے تاہم اس کے باوجود ماہرین ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد کو بھی ایک دوسرے سے دور رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت، حکومتیں اور ماہرین صحت لوگوں کو رضاکارانہ طور پر ایک دوسرے سے دوری اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، جسے سماجی فاصلہ قرار دیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں سماجی دوری کے مشوروں کے بعد یورپ میں شادی شدہ جوڑوں نے ماہرین صحت سے سوالات کرنا شروع کیے کہ کیا میاں اور بیوی بھی ایک دوسرے سے فاصلے پر رہیں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ کسی بھی طرح کے ازدواجی تعلقات استوار نہ کریں؟

شادی شدہ جوڑوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ماہرین صحت نے انہیں اچھی تجاویز دیں جنہیں سائنس میڈیا سینٹر نے شائع کیا۔

برطانوی ریاست انگلینڈ کے عوامی صحت سے متعلق کام کرنے والے سرکاری ادارے نے کورونا وائرس کے پیش نظر شادی شدہ جوڑوں کے لیے ازدواجی تعلقات استوار کرنے سمیت دیگر اہم حوالوں سے اپنی تجاویز کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے جوڑوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی ایک دوسرے سے فاصلے پر رہیں تو بہتر ہے۔

ماہرین نے تجویز دی کہ گھروں تک محدود رہنے کے عمل کے دوران اگر میاں بیوی میں سے کسی بھی ایک شخص کو بخار یا نزلہ وغیرہ ہوتا ہے تو دونوں ایک دوسرے کے قریب نہ جائیں اور نہ ہی ایک ہفتے تک وہ ہم بستری کریں۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ بخار، نزلہ و کھانسی سے یہ ثابت نہیں ہوگا کہ وہ متاثرہ شخص کورونا سے متاثر ہے تاہم حالیہ حالات کے پیش نظر ایسی علامات والے شخص سے دوری رکھی جائے تو بہتر ہے۔

ماہرین نے شادی شدہ جوڑوں کو واضح طور پر تجویز دی کہ گھروں تک محدود رہنے یا لاک ڈاؤن کے دورانیے کے دوران میاں یا بیوی کے کھانسی، نزلہ یا بخار ہونے کی صورت میں ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرلی جائے اور کم سے کم 7 دن تک ہم بستری سے بھی گریز کیا جائے۔

اسی طرح ماہرین نے حاملہ خواتین کے حوالے سے بھی تجاویز دیں اور مشورہ دیا کہ وہ بھی شوہر یا اپنی طبیعت میں تھوڑی سی خرابی کے بعد سماجی دوری اختیار کرلیں۔

ماہرین نے حاملہ خواتین کو یہ تجویز بھی دی کہ وہ گھروں تک محدود رہنے کے دورانیے کے دوران گھر میں موجود 70 سال سے زائد عمر کے افراد سے بھی دوری اختیار کریں تو بہتر ہے۔

ماہرین نے اپنی تجاویز میں واضح کیا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان تجاویز کا کتنا فائدہ یا نقصان ہوگا تاہم یہ ان تجاویز پر احتیاط کے طور پر عمل کیا جائے تو اچھا ہوگا۔

دوسری جانب برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ برطانیہ میں حال ہی میں کیے جانے والے سروے کے دوران شادی شدہ جوڑوں نے کورونا وائرس کے پیش نظر گھر پر رہنے کے دوران ہم بستری کرنے کے خیال کو اتنی اہمیت نہیں دی۔

رپورٹ کے مطابق سروے کے دوران تقریبا 2 ہزار افراد سے کورونا وائرس کے حوالے سے کئی سوالات کیے گئے اور ان سوالات میں کورونا کے پیش نظر گھر پر رہنے کے دوران وقت گزارنے اور مصروف رہنے کے حوالے سے بھی سوالات شامل تھے۔

احتیاطی تدابیر کے پیش نظر گھر پر رہنے کے دوران وقت گزارنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں میں یہ سوال بھی شامل تھا کہ اگر شادی شدہ جوڑے گھر پر رہیں گے تو بوریت ختم کرنے کے لیے کن چیزوں کو زیادہ اہمیت دیں گے؟

اسی سوال کے جواب میں شادی شدہ محض 3 فیصد خواتین جب کہ محض 5 فیصد مرد حضرات نے کہا کہ وہ بوریت ختم کرنے کے لیے ہم بستری کریں گے جب کہ سب سے زیادہ یعنی 32 افراد نے ٹی وی دیکھنے اور 17 افراد نے گھر سے کام کرنے کو بوریت ختم کرنے کا سبب قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں