چین میں ایک شخص مبینہ طور پر ہنٹا وائرس کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا ہے۔

نیوز ویک نے چین کے سرکاری خبر رساں ادارے گلوبل ٹائمز کے حوالے سے بتایا کہ چین کے صوبے یوننان میں اس شخص کی ہلاکت پیر کو اس وقت ہوئی جب وہ صوبہ شان ڈونگ کی جانب بس میں سفر کررہا تھا۔

اس شخص کی اسکریننگ موت کے بعد ہوئی اور بس میں موجود دیگر 32 افراد کا بھی ٹیسٹ کیا گیا حالانکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتا۔

ٹیسٹ کے نتائج ابھی معلوم نہیں اور رپورٹ میں کسی کا نام اور موت کی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔

امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ہنٹا وائرس کے جراثیم عام طور پر چوہوں سے پھیلتے ہیں۔

اس وائرس کی ہر قسم چوہوں کی مختلف اقسام سے جوڑی جاتی ہیں اور یہ اس وقت انسانوں میں منتقل ہوتا ہے جب جانور کے پیشاب، فضلے اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے کسی فرد تک پہنچ جائیں۔

بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ یہ کسی متاثرہ چوہے کے کاٹنے سے کسی فرد میں منتقل ہوجائے، جبکہ یہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب کوئی انسان جانور کے پیشاب، تھوک یا فضلے سے آلودہ سطح کو چھونے کے بعد اپنے چہرے یا ناک کو اس وقت چھولے یا آلودہ غذا کھالے۔

اس وائرس سے ہنٹا ہیمرج فیور رینل سینڈروم یا ہنٹا وائرس پلومونری سینڈروم کا مسئلہ لاحق ہووتا ہے مگر ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ چین میں وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کو ان میں سے کن امراض کا سامنا ہوا۔

امریکی ادارے نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا میں ایک سے دوسرے انسان میں اس کے پھیلائو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، مگر چلی اور ارجنٹائن میں چند کیسز ایسے ضرور سامنے آئیں جس میں اس کی ایک قسم اینڈس وائرس سے بیمار افراد کے قریب جانے پر لوگ بیمار ہوئے۔

درحقیقت ارجنٹائن میں گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس موقع پر ایک الرٹ میں بتایا گیا تھا کہ اکتوبر 2018 سے جنوری 2019 کے دوران 29 کیسز کی تصدیق ہوئی، جن میں سے 60 فیصد خواتیین یا لڑکیاں تھیں۔

اس موقع پر عالمی ادارہ صحت نے ایک سے دوسرے انسان میں منتقلی کے عمل کا جائزہ لیا تھا تاہم اس وقت کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکی تھیں۔

مگر یہ وائرس عام طور پر ایسے علاقوں جیسے جنگلات، کھیتوں یا فارمز میں نظر آتا ہے جہاں چوہوں میں کی اس کی موجودگی ثابت ہو۔

اس بیماری میں عام طور پر سردرد، سرچکرانے، بخار، قے یا متلی، ہیضے اور پیٹ میں درد جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔

چین میں اس وائرس کا کیس اس وقت سامنے آیا جب نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کو وہاں کافی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگوں نے ہنٹا وائرس کے حوالے سے میمز بنانا شروع کردی ہیں جبکہ کافی لوگ اس پر تشویش کا اظہار بھی کررہے ہیں، اسی وجہ سے آج (24 مارچ کو) پاکستان میں ٹوئٹر پر hantavirus# ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔

مگر جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی طرح متعدی نہیں اور اس کا کوئی مخصوص علاج یا ویکسین تو نہیں، تاہم جلد تشخیص پر مریض کی حالت کو فوری سنبھالا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں