کرائسٹ چرچ: مساجد پر فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کا 51 افراد کے قتل کا اعتراف

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
ملزم ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں جاری سماعت کے دوران پیش ہوئے — فوٹو:رائٹرز
ملزم ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں جاری سماعت کے دوران پیش ہوئے — فوٹو:رائٹرز

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ سال مساجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے خود پر لگے 51 افراد کے قتل کے الزام کا اعتراف کرلیا۔

29 سالہ برینٹن ٹیرنٹ نے 40 افراد کے اقدامِ قتل اور دہشت گردی کے الزامات بھی قبول کرلیے۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ: مساجد میں فائرنگ کے واقعے کی پہلی برسی

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برینٹن ٹیرنٹ نے ماضی میں ان الزامات کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد رواں سال جون میں ان کے خلاف مقدمہ چلنا تھا، تاہم کیس کی دوبارہ سماعت سے قبل ہی اس نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کرلیا۔

برینٹن ٹیرنٹ نے اپنے وکیل کی توسط سے آکلینڈ کی جیل سے ویڈیو کال کے ذریعے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا۔

اس دوران جج جسٹس کیمرون مینڈر کا کہنا تھا کہ ’اس بات کا دکھ ہے کہ کورونا وائرس کے باعث اس سانحے کا شکار ہونے والے ان خاندانوں کو ایسے وقت میں عدالت آنے کا موقع نہیں ملا جب ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا‘۔

جج کے مطابق دہشت گرد یکم مئی تک زیر حراست رہے گا جبکہ اس پر عائد 92 جرائم کی سزا اسے آگے کی تاریخ میں سنائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50 افراد جاں بحق

واضح رہے کہ عدالتی احکامات کے بعد دہشت گرد کا دماغی معائنہ بھی کیا گیا تھا اور گزشتہ برس مئی میں ڈاکٹرز نے عدالت کو بتایا تھا کہ برینٹن ٹیرنٹ ذہنی طور پر بالکل درست ہے اور وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا دفاع کرنے کے قابل ہے۔

علاوہ ازیں اس سانحے میں اپنی اہلیہ کو کھودینے والے فرید احمد کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کئی افراد یہ سوچ کر خوش ہوں گے کہ انہیں آگے کسی مقدمے کے لیے عدالت نہیں آنا پڑے گا جبکہ کچھ اپنے پیاروں کو یاد کرکے اداس ہوں گے۔

دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں اس کے لیے دعا کررہا تھا اور اس نے اب صحیح راہ کا انتخاب کیا، اسے اپنے جرم کا احساس ہوا اور یہ اچھا آغاز ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملہ: دہشتگرد پر 50 افراد کے قتل کی فرد جرم عائد کی جائے گی

واضح رہے نیوزی لینڈ میں بھی اس وقت کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام کو عدالت آنے کی اجازت نہیں ملی جبکہ گزشتہ سال مساجد حملے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کو اس سانحے کا شکار ہونے والے تمام افراد کی ترجمانی کے لیے عدالت آنے کی اجازت ملی۔

کرائسٹ چرچ میں کیا ہوا تھا؟

دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ 2019 کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

اس کی فائرنگ سے کم سے کم 51 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا تھا۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی تھی۔

اس دہشت گرد حملے کے بعد دنیا بھرمیں مسلمانوں سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔

حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے، ابتدا میں دہشت گرد نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

گزشتہ سال جون میں ہونے والی سماعت کے دوران حملہ آور کی جانب سے تمام الزامات سے انکار کرنے کے بیان پر عدالت میں موجود حملے میں زخمی ہونے والے 80 افراد اور شہید ہوجانے والے افراد کے اہل خانہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔

نیوزی لینڈ نے اس حملے کے بعد انسداد دہشت گردی قوانین کو سخت کردیا تھا جبکہ کابینہ نے اسلحہ قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی وہاں جدید ہتھیاروں کی نمائش اور ان کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں