دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں 3 ارب کے قریب افراد گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور سوشل میڈیا ایپس کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔

خص طور پر واٹس ایپ میسجز، وائس اور ویڈیو کالز کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کے ساتھ صارفین کے لیے ایک پرانا خطرہ بھی نئی شکل میں لوٹ آیا ہے۔

واٹس ایپ گولڈ کے نام سے میسجنگ سروس کے ایک پریمیئم سروس کی فراہمی کا وعدہ یہ کہہ کر کیا جارہا ہے کہ یہ وہ ورژن ہے جو مشہور شخصیات کو ہی دستیاب ہوتا ہے۔

پہلے تو یہ جان لیں کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ ایک وائرس ہے جو صارفین کے اکاﺅنٹس کو ہیک کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ٹیک راڈار کی رپورٹ کے مطابق اس عالمی وبا کے موقع پر کچھ حلقوں کی جاانب سے مشتبہ سافٹ سافٹ وئیر کو پھیلانے کا کام کیا جارہا ہے۔

گزشتہ دنوں فیس بک کی جانب ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران سروسز کی طلب میں بہت زیاہد اضافے کی وجہ سے اسے مششکلات کا سامنا ہورہا ہے۔

بیان کے مطابق وہ مقامات جو وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، وہاں میسنجر اور واٹس ایپ سے وائس اور ویڈیو کالنگ کی شرح دوگنا بڑھ گئی ہے۔

واٹس ایپ گولڈ کا فراڈ کافی عرصے سے دنیا کے مختلف مقامات میں سامنے آتا رہا ہے اور حال ہی میں چند دیگر فراڈ پیغامات کے ساتھ منظرعام پر آیا ہے۔

اس وقت ایک پیغام دنیا بھر میں واٹس ایپ میں پھیل رہا ہے جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک ویڈیو مارٹینلی کل سامنے آئے گی جو آپ کو فون کو ہیک کرلے گی۔

پیغام میں لکھا ہوتا ہے 'وہ تمام افراد جو واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں، اس میسج کو آگے پھیلائیں کہ ایک آئی ماہر نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ میں کل ایک ویڈیو مارٹینلی سامنے آرہی ہے، اسے کبھی اوپن نہ کریں، یہ فون کو ہیک کرلے گی اور پھر کنٹرول حاصل کرنا مشکل ہوگا'۔

اس میں مزید لکھا ہے 'اگر آپ کو یہ میسج ملے کہ واٹس ایپ کو واٹس ایپ گولڈ سے اپ ڈیٹ کرلیں تو کبھی کلک نہ کریں، یہ وائرس بہت خطرناک ہے، اس سے سب کو آگاہ کریں'۔

اس میسج کے پہلے حصے میں ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں واٹس ایپ گولڈ فراڈ میسج کی بات کی گئی ہے۔

2016 سے واٹس ایپ گولڈ میسج کے مختلف ورژن گردش کررہے ہیں۔

2016 میں متعدد صارفین نے واٹس ایپ کے لمیٹڈ ایڈیشن کا دعوت نامہ ملنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں سو تصاویر بیک وقت بھیجنے، ویڈیو چیٹ اور میسجز ڈیلیٹ کرنے جیسے آپشن دینے کے وعدے کیے گئے، اس کے لیے ایک لنک پر کلک کرنا ہوتا تھا جو کہ صارفین کو ایسی ویب سائٹ کی جانب لے جاتا جو کہ ہیکرز نے تیار کی ہوئی تھی۔

اگر آپ کو یہ میسج ملے تو کبھی اپ گریڈ والے لنک پر کلک نہ کریں بلکہ میسج کو فوراً ڈیلیٹ کردیں۔

یاد رکھیں کہ واٹس ایپ کا ایک ہی ورژن ہے جو آپ کے فون میں پہلے سے ہی موجود ہے اور اس میں اپ ڈیٹس خودکار طور پر ہوجاتی ہیں۔

ویسے اس نام کی کوئی ویڈیو موجود ہی نہیں اور واٹس ایپ میں ویڈیو دیکھنے سے کوئی نقصان دہ سافٹ وئیر بھی ڈیوائس میں ڈائون لوڈ نہیں ہوسکتا، بلکہ یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی میسج میں کسی باہری سائٹ کا لنک ہو جس پر کلک نقصان دہ سائٹ کی جانب لے جاتا ہے۔

ایسی ہی ایک اور افواہ بھی پھیلی ہوئی ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ دی ڈانس آف دی پوپ کو دیکھنے سے فون کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مگر ایک سیکیورٹی ماہر گراہم کلیولے کے مطابق ایسی کوئی ویڈیو موجود نہیں اور اس طرح کا پیغام الفاظ کی معمولی تبدیل یسے 2015 سے گردش کررہا ہے۔

اس طرح کے پیغامات بہت تیزی سے اس لیے وائرل ہوجاتے ہیں کیونکہ لوگ یہ سمجھ کر انہیں شیئر کرتے ہیں کہ وہ اپنے دوستوں کی مدد کررہے ہیں، مگر اس سے صرف لوگوں میں تشویش اور فکر ہی بڑھتی ہے۔

اس طرح کی افواہوں پر قابو پانے کے لیے واٹس ایپ کی جانب سے ایک حقائق جانچنے والے ٹول کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے جو آن لائن معلومات کی صداقت جاننے میں مدد دے گا۔

یہ ٹول فی الحال عام صارفین کو دستیاب نہیں، مگر دستیابی کے بعد صارفین موصول ہونے والے پیغامات کی حقیقت گوگل سرچ جان سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں