ووہان میں لاک ڈاؤن میں نرمی، معمولات زندگی بحال ہونے لگے

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2020
ووہان کے لیے تقریباً 2 ماہ کے طویل عرصے کے بعد ہفتے کو پہلی ٹرین روانہ ہوئی — فوٹو: رائٹرز
ووہان کے لیے تقریباً 2 ماہ کے طویل عرصے کے بعد ہفتے کو پہلی ٹرین روانہ ہوئی — فوٹو: رائٹرز

دنیا بھر میں کورونا وائرس کا سب سے پہلا مرکز بننے والے چینی شہر ووہان میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور زندگی بتدریج معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق دو ماہ تک چین سمیت دنیا بھر سے کٹ کر رہنے والے شہر ووہان میں کورونا کا پہلا کیس دسمبر کے اواخر میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد سے دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں وائرس متاثرین ایک لاکھ 4 ہزار سے زائد، اٹلی میں اموات 9 ہزار 134 ہوگئیں

چین نے ابتدائی طور کیسز تیزی سے رپورٹ ہونے کے بعد ووہان کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا تھا اور چین میں وائرس کے نتیجے میں 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی۔

دو ماہ کے طویل لاک ڈاؤن کی بدولت چینی حکام اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب رہے اور بالآخر اب ووہان تقریباً اس وائرس سے پاک ہو چکا ہے۔

صورتحال بہتر ہونے کے بعد ہفتے کی صبح شہر میں پہلی ٹرین کو داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی جس کے ساتھ ہی زندگی دوبارہ معمول پر آنے لگی ہے۔

اس ٹرین میں سفر کرنے والے ایک 19سالہ مسافر گو لیانگکائی ایک ماہ کے لیے ووہان سے شنگھائی گئے تھے لیکن وائرس کے سبب انہیں تین ماہ شنگھائی میں قیام کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب میں کیسز 500 سے تجاوز کر گئے، تعداد 1465 ہوگئی

انہوں نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اہلخانہ کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں، ہم گلے لگنا چاہتے تھے لیکن ابھی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ایسا کرنے سے قاصر ہوں۔

حکام نے ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی کے حامل صنعتی شہر ووہان میں لوگوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے تھے اور لوگوں کو اپنے گھروں تک محدود کردیا گیا تھا، دوسرے شہروں سے لوگوں کو ووہان میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی اور بس اور ٹیکسی سروس بند کردی گئی تھیں اور صرف اہم اشیا کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت تھی۔

ووہان میں دوبارہ کام کے لیے لوٹنے والے 35 سالہ زھینگ یولن نے کہا کہ کام کا دوبارہ آغاز امید کی نئی کرن ہے، اس سے کم از کم یہ ثابت ہوتا ہے کہ چین فاتح رہا۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک میں ہفتے کو مزید 54 کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے اکثر کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد کے ہیں اور اب چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہزار 394 ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 3 ہزار 295 ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: نئے کورونا وائرس کی وبا کا باعث بننے والے جاندار کی پہچان ہوگئی؟

چین میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے 60 فیصد ووہان میں رپورٹ ہوئے لیکن کڑے حفاظتی اقدامات کی بدولت گزشتہ ہفتوں کے دوران ان کیسز میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

چین میں اب مقامی سطح پر کیسز رپورٹ ہونا تقریباً ختم ہو چکے ہیں لیکن اٹلی، اسپین اور امریکا میں تیزی سے رپورٹ ہونے والے کیسز کے سبب چین کو بیرون ملک سے آنے والے کیسز کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اسی خطرے کے پیش نظر چین نے ویزے پر ملک میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں پر پابندی عائد کردی ہے اور صرف مقامی افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

احتیاطی تدابیر کا سلسلہ جاری

مقامی سطح پر کیسز رپورٹ نہ ہونے کے باوجود حکام نے معاملے کی حساسیت کو سمجھ کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

ریلوے اسٹیشن پر مکمل طور پر حفاظتی لباس میں ملبوس عملہ عوام کو مکمل طور پر چیک کر کے انہیں ٹرین میں سوار ہونے کی اجازت دے رہا ہے اور چیکنگ کے بغیر کسی کو بھی ٹرین میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان میں وینٹی لیٹر کی کمی پوری ہونے والی ہے؟

ٹرین میں سوار 30 سالہ مسافر نے کہا کہ ہر کوئی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہا ہے لہٰذا پریشانی کی کوئی بات نہیں البتہ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

البتہ ابھی بھی ووہان میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ابھی بھی بڑی تعداد میں دکانیں بند ہیں اور لوگوں کو 8 اپریل تک ووہان سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں