اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے لیے 100 ارب روپے کےہنگامی فنڈ سمیت 1.2 کھرب (1200 ارب) روپے کے فوری مالی پیکج کی منظوری دے دی۔

خزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کا مقصد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے ریلیف پیکج کے اعلان کو حتمی شکل دینا تھا۔

اعلامیے کے مطابق 'ای سی سی نے کووڈ-19 (کورونا وائرس) کے اثرات کم کرنے کے لیے آئین پاکستان کی دفعہ 84 'اے' کے تحت 100 ارب روپے کے اضافی ہنگامی فنڈ کی منظوری دی'۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

ای سی سی کی طرف سے نادار افراد کو احساس پروگرام کے تحت نقد مالی امداد کے ذریعے سہولت فراہم کرنے کے لیے خصوصی پیکج کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں سے مالی تعاون کیا جائے گا۔

مستحق خاندانوں کو مالی تعاون کے طریقہ کار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 4 ماہ کے لیے تعاون کیا جائے گا جو ایک ہی قسط میں ادا کیا جائے گا اور یہ رقم کفالت پروگرام کے شراکت دار بینک کے ذریعے دی جائے گی جو 12 ہزار روپے ہوگی۔

اعلامیے کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے مالی تعاون کے لیے جامع تجاویز پیش کی گئیں اور ای سی سی نے 200 ارب روپے کے مالی تعاون کی منظوری دی جو صنعتوں میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کو دی جائے گی کیونکہ کورونا وائرس کے باعث انہیں اجرت نہیں مل سکی۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ 30 لاکھ مزدوروں کے متاثر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور انہیں ماہانہ کم از کم 17 ہزار 500 روپے دیے جائیں گے۔

ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی اور کہا گیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز 9 بنیادی ضرورت کی اشیا پر ایک جامع منصوبہ بنا چکے ہیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایف بی آر کے لیے 75 ارب روپے کی بھی منظوری دی تاکہ دس سال سے واجب الادا سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈز، ڈیوٹی ڈرا بیکس اور کسٹم ڈیوٹیز ادا کی جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہ

کمیٹی نے مختلف غذائی اجناس کی درآمد اور فراہمی پر عائد مختلف ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں کمی کی اجازت بھی دی تاکہ معاشرے کے مختلف طبقات پر کورونا وائرس کے منفی اثرات کا خاتمہ کیا جاسکے۔

وزارت تجارت کو 30 ارب روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی تاکہ برآمد کنندگان کو رواں مالی سال میں معاشی نمو کی سست روی سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔

ای سی سی نے پاکستان ریلوے کو خسارے پورے کرنے کے لیے 6 ارب روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری بھی دی، ریلوے نے کورونا وائرس کے باعث اپنی سروس معطل کردی ہے۔

مذکورہ فنڈ سے ریلوے کے 70 ہزار ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ 24 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں آنے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

ریلیف پیکج کے اہم انکات میں مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے، ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب روپے، غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے اور 3 ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان شامل تھا۔

وزیر اعظم کے پیکج میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے، گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے، پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی، بجلی، گیس کے بل 3 ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف، میڈیکل ورکرز کے لیے 50 ارب روپے شامل تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اشیائے خورونوش پر ٹیکسز میں کمی، ایمرجنسی صورتحال کے لیے 100 ارب روپے، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ آج ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں آ کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں