قیدیوں کی ضمانت کے خلاف زیر سماعت پٹیشن میں وکیل کی فریق بننے کی درخواست

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2020
پیر سے جمعرات اور ہفتے کے روز کام کا نیا دورانیہ صبح ساڑھے 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پیر سے جمعرات اور ہفتے کے روز کام کا نیا دورانیہ صبح ساڑھے 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کی وجہ سے زیر سماعت ملزمان کی ضمانت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت آج (بدھ کو) ہوگی۔

تاہم ایک وکیل نے عدالت عظمیٰ میں گزشتہ روز یہ درخواست دی کہ اس معاملے کی فوری سماعت نہ ہونے کی صورت میں ان کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔

سپریم کورٹ میں ایک صفحے پر مشتمل درخواست پیش کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اجمل رضا بھٹی نے اس کیس میں فریق بننے کی استدعا کی اور اس معاملے پر عدالت کی معاونت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

تاہم درخواست میں یہ بات واضح نہیں تھی کہ اگر عدالت نے انہیں فوری طور پر نہ سنا تو ان کا کیا نقصان ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کی رہائی، ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم خان مندوخیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے قیدیوں کی ضمانت کے خلاف اپیل کی سماعت کی تھی۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے تمام ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں، اسلام آباد اور گلگت بلتستان کی انتظامیہ سمیت متعلقہ حکام کو یکم اپریل تک نوول کورونا وائرس کے باعث زیر سماعت قیدیوں کی جیلوں سے رہائی یا اس سلسلے میں کوئی بھی حکم دینے سے روک دیا تھا۔

سپریم کوٹ کا بینچ 20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عالمی وبا کے پیشِ نظر 408 زیر سماعت قیدیوں کو ضمانت دینے کے فیصلے کے ذریعے از خود نوٹس کے اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست کا جائزہ لے گا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے زیر سماعت قیدیوں کی رہائی کے تمام فیصلے معطل کردیے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مذکورہ پٹیشن ایڈووکیٹ سید نایاب حسن گردیزی نے راجا محمد ندیم کی جانب سے دائر کی تھی۔

دوسری جانب نئی درخواست میں اجمل رضا بھٹی نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ ان کے قابلِ قدر حقوق مختلف کیسز سے منسلک ہیں جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کے معاملے سے منسلک ہیں۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں اس لیے انہیں فریق بننے کی اجازت دی جائے۔

ان کا موقف تھا کہ اگر انہیں اس کیس میں فریق نہ بنایا گیا اور سنا نہیں گیا تو انہیں اس معاملے میں ناقابل تلافی نقصان اور قانونی چوٹ پہنچے گی۔

یہ بھی پڑھیں:قیدیوں کی رہائی کا معاملہ، بار کونسلز کی ہائیکورٹ کے فیصلے کی حمایت

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اسلام آباد کی مرکزی اور کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کی رجسٹری عدالت میں کام کے اوقات میں کمی کا اعلان کیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پیر سے جمعرات اور ہفتے کے روز کام کا نیا دورانیہ صبح ساڑھے 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہوگا جبکہ جمعے کے دن یہ اوقات ساڑھے 8 بجے سے 12 بجے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے 1980 رولز کے آرڈر 2 کے تحت جاری کیا جو فوری طور پر نافذ ہوگا اور 7 اپریل تک لاگو رہے گا۔


یہ خبر یکم اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں